ممبئی: بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے سینئر رہنما پرتھوی راج چوہان نے ایک بیان میں اعتراف کیا ہے کہ بھارت مبینہ طور پر آپریشن سندور کے پہلے ہی دن جنگ ہار گیا تھا۔ ان کے اس بیان نے بھارتی سیاسی حلقوں میں شدید ہلچل مچا دی ہے۔
پرتھوی راج چوہان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 7 مئی کو ہونے والی تقریباً آدھے گھنٹے کی فضائی جھڑپ کے دوران بھارتی فضائیہ کے طیارے مار گرائے گئے، جس کے نتیجے میں بھارت عملی طور پر جنگ ہار چکا تھا۔ اس ابتدائی نقصان کے بعد صورتحال بھارت کے حق میں نہیں رہی۔ پہلے دن کی لڑائی کے بعد بھارتی فضائیہ کے طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا گیا کیونکہ اگر انہیں دوبارہ جنگ میں بھیجا جاتا تو پاکستان ائیر فورس کی جانب سے مزید طیارے گرائے جانے کا شدید خدشہ موجود تھا۔ ان کے مطابق یہی وجہ تھی کہ فضائی محاذ پر بھارتی سرگرمیاں محدود رہیں۔
کانگریس رہنما کا کہنا تھا کہ حالیہ آپریشن کے دوران زمینی سطح پر فوج نے ایک کلومیٹر بھی پیش قدمی نہیں کی۔ ان کے مطابق دو سے تین دن تک جو کچھ ہوا وہ محض فضائی جھڑپوں اور میزائل حملوں تک محدود تھا۔ پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ مستقبل کی جنگیں بھی اسی نوعیت کی ہوں گی، جہاں روایتی زمینی لڑائی کے بجائے ٹیکنالوجی، فضائی طاقت اور میزائل سسٹمز مرکزی کردار ادا کریں گے۔انہوں نے اس تناظر میں ایک اہم سوال بھی اٹھایا اور کہا کہ اگر جنگوں کی نوعیت یہی رہنی ہے تو کیا واقعی بھارت کو 12 لاکھ فوجیوں پر مشتمل ایک بڑی بری فوج کی ضرورت ہے، یا پھر ان فوجیوں سے کسی اور نوعیت کی خدمات لی جا سکتی ہیں۔
پرتھوی راج چوہان نے اپنے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے معافی مانگنے سے صاف انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور انہوں نے کوئی غلط یا گمراہ کن بات نہیں کی۔ ان کے مطابق یہ ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ ہے جس پر سنجیدگی سے غور ہونا چاہیے۔
دوسری جانب ان کے اس بیان نے بھارتی سیاست میں ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، خصوصاً حکومتی حلقوں کی جانب سے پرتھوی راج چوہان پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایسے بیانات سے قومی سلامتی اور فوج کے حوصلے پر منفی اثر پڑتا ہے، سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بیان آنے والے دنوں میں بھارتی سیاست میں دفاعی پالیسی، فوجی اخراجات اور قومی سلامتی کے معاملات پر ایک نئی بحث کو جنم دے سکتا ہے۔








