لندن یونیورسٹی سے منسلک ماہرینِ آب و ہوا نے ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا ہے کہ آنے والے 40 سے 50 برس کے دوران دنیا کے بیشتر ممالک میں موسم سرما (winter season)کا دورانیہ نمایاں طور پر کم ہو جائے گا جبکہ گرمیوں کا موسم غیر معمولی حد تک طویل ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو سردیاں محض ڈیڑھ سے دو ماہ تک محدود ہو کر رہ جائیں گی،عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) کے اثرات دنیا کے مختلف خطوں میں یکساں نہیں، تاہم قطب شمالی اور قطب جنوبی میں درجہ حرارت بڑھنے کی رفتار کرۂ ارض کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں چار گنا تک تیز ہو چکی ہے اس تیز رفتار حدت نے زمین کے قدرتی موسمی نظام کو شدید متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔
ماہرین کے مطابق خط استوا کے قریب سے چلنے والی وہ قطبی سرد ہوائیں، جو ماضی میں پاکستان سمیت ایشیا، یورپ اور شمالی امریکا کے کئی ممالک میں سرد یوں کا سبب بنتی تھیں، اب کمزور پڑ رہی ہیں ان ہواؤں کے زور میں کمی کے باعث نہ صرف سردی کا دورانیہ گھٹ رہا ہے بلکہ درجہ حرارت میں غیر متوقع اتار چڑھاؤ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق مستقبل قریب میں کئی ممالک میں موسم گرما کا دورانیہ سات سے آٹھ ماہ تک پھیل سکتا ہے، جس کے نتیجے میں موسمی ترتیب مکمل طور پر بدلنے کا خدشہ ہے، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسموں میں یہ تبدیلی سب سے زیادہ اثر نظامِ خوراک پر ڈالے گی، فصلوں کے اوقات، پانی کی دستیابی اور زرعی پیداوار سب اس تبدیلی سے براہ راست متاثر ہوں گے، اگرچہ بعض خطوں میں فصلوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو سکتے ہیں، تاہم مجموعی طور پر خوراک کی قلت، قیمتوں میں اضافہ اور غذائی عدم تحفظ جیسے مسائل شدت اختیار کر سکتے ہیں۔
تحقیق میں حکومتوں اور عالمی اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کریں، بصورت دیگر آنے والی نسلوں کو شدید نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔








