سینیٹر پلوشہ خان نے کہا ہے کہ منتخب نمائندوں کے سوالات کا جواب دینا کابینہ اراکین کی ذمہ داری ہے، دھمکیوں اور نامناسب زبان سے پارلیمانی روایت مجروح ہوتی ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ میں نے ایک سوال سینیٹ میں ڈالا تھا سوال میرا حق ہے، اس کا جواب سینیٹ میں نہیں آیا، جس پر میں نے چیئرمین کمیٹی کو کہا تھا کہ اس سوال کو ایجنڈے پر ڈال دیں جس پر انہوں نے شامل کر لیا،سوال تھا کہ رنگ روڈ، یہ سڑک سوسائیٹی سے 10 کلومیٹر کے فاصلے پر بن رہی، میں نے پوچھا کہ یہ سڑک کسی کو فائدہ پہنچانے کے لیے تو نہیں بن رہی؟ اب اس سوال پر وفاقی وزیر کا رویہ سب نے دیکھ لیاوہ بھڑک اٹھے، کابینہ اور وزیراعظم شہباز شریف کو اس واقعہ کا نوٹس لینا چاہئے،تمام میڈیا کے سامنے وہ بھڑکتے ہیں،میں اس معاملے کو پارٹی کی سطح پر اٹھاؤں گی وزیر اعظم کو بھی اس طرح کے وزرا کو کابینہ سے نکلنا چاہیے اس طرح کے وزرا وزیر اعظم کے بدنامی کا باعث بنتے ہیں این ایچ کی کرپشن کسی سےڈھکی چھپی نہیں ہے،
قائمہ کمیٹی اجلاس،سینیٹر پلوشہ خان اور وفاقی وزیر علیم خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ








