خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردوں کیخلاف سیکورٹی فورسز کی کاروائیاں جاری ہیں

ذرائع کے مطابق ضلع واشک کے بسمہ علاقے میں حکام نے دو افراد کی لاشیں برآمد کیں، جنہیں تحویل میں لے کر شناخت کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکام اموات کے حالات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور جاں بحق افراد کی شناخت معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے سبزل روڈ کے علاقے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک نوجوان جاں بحق جبکہ اس کا بھائی زخمی ہو گیا۔ حکام نے بتایا کہ ملزمان کی شناخت اور واقعے کے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ضلع قلات کے پٹک اور شیرینزا علاقوں میں سیکیورٹی آپریشن کے دوران 2 بی ایل ایف کے عسکریت پسند مارے گئے جبکہ 3 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ حکام کے مطابق یہ آپریشن گزشتہ چند ماہ کے دوران سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور آئی ای ڈی نصب کرنے میں ملوث عسکریت پسندوں کے خلاف کیا گیا۔ گرفتار افراد پر عسکری سرگرمیوں کی معاونت کا الزام ہے۔ علاقے میں امن و امان برقرار رکھنے اور خطرات کے خاتمے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

دہشت گردوں نے کالیم شہید پوسٹ کے قریب ناکہ نمبر 1 کے پاس آئی ای ڈی دھماکے کے ذریعے کوئٹہ ریلوے لائن کو اڑانے کی کوشش کی۔ پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے سے ریلوے ٹریک کو جزوی نقصان پہنچا، تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ اطلاع ملتے ہی ایف سی اور بم ڈسپوزل اسکواڈ موقع پر پہنچ گئے، علاقے کو گھیرے میں لے کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا گیا۔ واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) نے تربت میں کارروائی کے دوران منشیات اسمگلنگ کی ایک بڑی کوشش ناکام بنا دی اور عالمی منڈی میں تقریباً 54 ملین ڈالر مالیت کی منشیات ضبط کر لیں۔ اے این ایف ذرائع کے مطابق یہ کارروائی سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے خلیل آباد کے قریب کی گئی، جہاں پنجگور سے تربت لے جائی جانے والی منشیات سے بھری ایک غیر رجسٹرڈ زمید گاڑی کو روکا گیا۔ کارروائی کے دوران ایک ملزم گرفتار جبکہ گاڑی تحویل میں لے لی گئی۔ گاڑی کی تلاشی کے دوران 222 کلوگرام منشیات برآمد ہوئیں جن میں آئس (میٹھ ایمفیٹامین)، افیون اور چرس شامل ہیں۔ حکام کے مطابق ضبط شدہ منشیات کی مجموعی ملکی مالیت 3 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد جبکہ عالمی مالیت 54 ملین ڈالر ہے۔ برآمد منشیات میں 99 کلوگرام آئس (ملکی مالیت 2 کروڑ 57 لاکھ 40 ہزار روپے، عالمی مالیت 26.12 ملین ڈالر)، 50 کلوگرام افیون (ملکی مالیت 70 لاکھ روپے، عالمی مالیت 24.75 ملین ڈالر) اور 73 کلوگرام چرس (ملکی مالیت 54 لاکھ 70 ہزار روپے، عالمی مالیت 4.02 ملین ڈالر) شامل ہیں۔ اے این ایف حکام کے مطابق اسمگلنگ نیٹ ورک میں ملوث دیگر افراد کی گرفتاری کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں، جبکہ گرفتار ملزم کے خلاف قانونی کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق وسطی کرم کے علاقے مناتو میں دہشت گردوں کی جانب سے نصب بارودی سرنگ پھٹنے سے دو بچے شدید زخمی ہو گئے، جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کلیئرنس آپریشنز کے باوجود باقی رہ جانے والے دھماکہ خیز آلات کے مسلسل خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق 19 دسمبر 2025 کو شمالی وزیرستان کے بویا علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد حملہ ناکام بنا دیا اور بھارتی پراکسی فتنۃ الخوارج سے تعلق رکھنے والے چاروں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ حملہ آوروں نے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم بروقت جوابی کارروائی سے انہیں پسپا کر دیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے بارودی مواد سے بھری گاڑی بیرونی دیوار سے ٹکرا دی، جس سے دیوار منہدم ہو گئی اور قریبی شہری انفراسٹرکچر، بشمول ایک مسجد، کو نقصان پہنچا۔ دھماکے میں خواتین اور بچوں سمیت پندرہ شہری زخمی ہوئے۔ کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے چار جوان غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔ وزارتِ دفاع اور آئی ایس پی آر نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں موجود خوارج کی جانب سے کیے جانے والے یہ دہشت گردانہ اقدامات افغان طالبان حکومت کے ان دعوؤں کے منافی ہیں جن میں ان گروہوں کی عدم موجودگی کا کہا جاتا ہے۔ پاکستان نے عبوری افغان حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکے اور واضح کیا کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کے تعاقب کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی رپورٹ کے مطابق 2025 کے دوران خیبر پختونخوا میں عسکریت پسند اور مجرمانہ سرگرمیوں میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں آٹھ خودکش حملے ہوئے جبکہ 14 اضلاع میں فائرنگ کے 557 واقعات رپورٹ ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ عسکریت پسندوں نے 54 ڈرون حملے، 160 بم دھماکے، 68 دستی بم حملے اور 27 میزائل یا راکٹ لانچر کے واقعات کیے۔ سیکیورٹی آپریشنز کے دوران 348 عسکریت پسند مارے گئے جو گزشتہ سال کے 212 کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردی میں سہولت کاری کے 183 مقدمات درج ہوئے، جبکہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے 30 کیسز سامنے آئے۔ مزید یہ کہ عسکریت پسندوں نے 84 افراد کو اغوا کیا، بھتہ خوری کے 138 اور ٹارگٹ کلنگ کے 116 واقعات رپورٹ ہوئے۔ احتیاطی اقدامات کے طور پر چار مشتبہ افراد کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا۔

ڈکیتوں نے درابن کے قریب قومی شاہراہ پر ناکہ لگا کر شہریوں کو لوٹنا شروع کر دیا۔ رپورٹس کے مطابق انہوں نے شاہراہ بند کر کے گزرنے والی گاڑیوں سے لوٹ مار کی۔ اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی، جس کے نتیجے میں متعدد ڈکیت زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق ایک حساس ادارے سے تعلق رکھنے والے سرکاری افسر نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ذاتی اسلحے سے بروقت فائرنگ کی اور ڈکیتوں کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا، تاہم فائرنگ کے تبادلے میں افسر خود بھی زخمی ہو گیا۔ واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔

Shares: