عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ٹو کیس میں سز،یہ معاملہ کسی فرد یا جماعت کے خلاف نہیں، بلکہ ریاستی امانت کے تحفظ کا ہے۔ جب عدالت کسی عوامی عہدے دار کے بارے میں یہ نتیجہ نکالے کہ ریاستی تحائف کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کیا گیا، تو پھر فیصلہ شخصیات سے اوپر، اصول سے جڑا ہوتا ہے۔ اسی اصول کو عوام کے سامنے رکھیں کہ یہ سزا “سیاسی اختلاف” نہیں، قانون کی عمل داری ہے۔

ریکارڈ کے مطابق توشہ خانہ طریقہ کار 2018 میں بنیادی شرط یہ ہے کہ ہر تحفہ، قیمت سے قطع نظر، فوری طور پر رپورٹ اور ڈپازٹ ہونا چاہیے۔ جب قانون ایک ڈیوٹی واضح کر دے تو پھر اس کی خلاف ورزی “غلطی” نہیں رہتی، وہ قواعد کی توہین اور ریاستی نظام پر ضرب بن جاتی ہے۔ اسی لیے عدالت کی سزا کو “قواعد کے نفاذ” کے طور پر پیش کیا جائے۔یہ بیانیہ رکھیں کہ استغاثہ کے مطابق کیس مبہم نہیں، یہ ایک خاص لین دین پر کھڑا ہے، یعنی Bvlgari جیولری سیٹ اور اس سے متعلق non deposit، undervaluation، اور retention کا معاملہ۔ جب مقدمہ ایک واضح واقعے، واضح تحفے، اور واضح طریقہ کار کی خلاف ورزی کے گرد گھومتا ہو تو اسے “سیاسی” کہہ کر کمزور نہیں کیا جا سکتا، یہ ریکارڈ اور قواعد کی بنیاد پر چلتا ہے۔

اگر عدالت نے جرم ثابت پایا تو وہ کسی ایک بیان پر نہیں، بلکہ متعدد ذرائع کی باہمی تائید پر ہے، جیسے ریکارڈ میں ڈیپازٹ کی عدم موجودگی، valuation چین، اور بیرونی تصدیق کا ذکر۔ جب شواہد مختلف سطحوں پر ایک ہی سمت اشارہ کریں تو اسے “کہانی” نہیں کہا جاتا، وہ corroboration بن جاتی ہے۔ریکارڈ میں قومی خزانے کے نقصان کی quantification کی گئی ہے، جسے undervaluation اور retention کے فرق سے جوڑا گیا۔ اس نکتے کو جذباتی مگر قانونی انداز میں کہیں کہ یہ عوام کے پیسے اور ریاست کے وقار کا معاملہ ہے۔ جب نقصان ناپا جا سکے اور طریقہ کار کی خلاف ورزی واضح ہو تو سزا کا مقصد صرف سزا نہیں، روک تھام اور مثال قائم کرنا بھی ہوتا ہے۔

سزا ہوئی تو وہ عدالتی نگرانی میں مکمل پراسیس کے بعد ہوئی، تفتیشی مراحل، گواہوں کا طریقہ کار، چالان، اور ریکارڈ کی فراہمی جیسے اقدامات ریکارڈ میں آتے ہیں۔ عدالتیں اسی لیے ہوتی ہیں کہ الزام صرف “الزام” نہ رہے، ثبوت اور قانون کے معیار پر پرکھا جائے۔ اس لیے فیصلے کو “غیر منصفانہ” کہنا، عدالتی عمل کی نفی کے مترادف ہوگا۔

ریکارڈ میں دفاعی حقوق کے حوالے سے اقدامات موجود ہیں، مثلاً درخواستیں، کارروائیاں، اور عدالت کی ہدایت پر questionnaire کے ذریعے دفاعی مواد سامنے لانے کا موقع۔ یہ پوائنٹ بہت طاقتور ہے کہ قانون دفاع کا حق دیتا ہے، اور اسی حق کے ساتھ فیصلہ مضبوط بنتا ہے۔ اگر دفاع کے مواقع فراہم ہوں اور پھر بھی عدالت جرم ثابت پائے تو سزا کی اخلاقی اور قانونی بنیاد مزید مضبوط ہو جاتی ہے۔

یہ فیصلہ کسی فرد کو طاقتور یا کمزور کرنے کے لیے نہیں، بلکہ اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے ہے۔ عوامی عہدہ ایک امانت ہے، اور تحائف ریاست کے نام پر آئیں تو وہ ریاست کے ہیں، ذاتی ملکیت نہیں۔ اس لیے اگر عدالت نے سزا سنائی ہے تو اسے ایک واضح پیغام سمجھیں کہ عہدہ فائدے کے لیے نہیں، خدمت کے لیے ہے۔

Shares: