توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور انکی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 17 سترہ برس قید کی سزا سنائی گئی ہے، توشہ خانہ سے متعلق زیرِ سماعت مقدمہ محض ایک سیاسی تنازع نہیں بلکہ عوامی اعتماد، ریاستی ملکیت اور قانون کی حکمرانی سے جڑا ایک سنجیدہ قانونی معاملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق یہ کیس خصوصی عدالت میں پاکستان پینل کوڈ (PPC) کی دفعات 409 اور 109 اور پریونشن آف کرپشن ایکٹ 1947 کی دفعہ 5(2) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

قانونی ماہرین کے مطابق توشہ خانہ کے قواعد کا بنیادی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ سرکاری عہدے کے ذریعے موصول ہونے والے تحائف ذاتی فائدے کے لیے استعمال نہ ہوں، کیونکہ ایسے تمام تحائف ریاستی ملکیت تصور کیے جاتے ہیں۔استغاثہ کے مطابق یہ مقدمہ کسی عمومی یا مبہم الزام پر نہیں بلکہ ایک مخصوص لین دین پر مبنی ہے۔ الزام ہے کہ مئی 2021 میں موصول ہونے والا بلغاری (Bvlgari) زیورات کا قیمتی سیٹ توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا، اسے کم قیمت پر ظاہر کیا گیا اور بعد ازاں نہایت کم لاگت پر اپنے پاس رکھا گیا۔ریکارڈ کے مطابق یہ اقدام دانستہ طور پر اس لیے کیا گیا تاکہ تحفے کی اصل مارکیٹ ویلیو کا درست تعین نہ ہو سکے۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اس کیس پر توشہ خانہ طریقۂ کار 2018 لاگو ہوتا ہے، کیونکہ تحفہ 2021 میں موصول ہوا تھا۔ بعد میں آنے والی 2023 کی ترامیم اس معاملے پر لاگو نہیں ہوتیں۔قواعد کی شق-I کے مطابق، قیمت سے قطع نظر ہر سرکاری تحفہ فوری طور پر رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کرانا لازمی ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں تادیبی اور قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔استغاثہ نے مختلف جرائم کے اجزاء کو حقائق کے ساتھ جوڑتے ہوئے درج ذیل الزامات عائد کیے ہیں
PPC 409: سرکاری ملازم کی جانب سے خیانتِ امانت، الزام ہے کہ تحفہ بطور امانت موصول ہوا مگر جمع نہ کرا کے ذاتی فائدے کے لیے رکھا گیا۔
PPC 109: اعانتِ جرم ، مبینہ طور پر اس عمل میں نجی افراد اور ویلیوایٹرز نے کردار ادا کیا۔
PCA 1947 دفعہ 5(2): مجرمانہ بدعنوانی ، استغاثہ کے مطابق سرکاری عہدے کا غلط استعمال کر کے مالی فائدہ حاصل کیا گیا۔

تحقیقات میں پیش کیے گئے ثبوت کو کثیر ذرائع سے حاصل اور باہم تصدیق شدہ قرار دیا گیا ہے،سرکاری ریکارڈ کے مطابق تحفہ جسمانی طور پر توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا، جبکہ رجسٹر میں اندراج کا الزام بھی سامنے آیا ہے۔نجی ویلیوایٹر کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس نے خود کو ماہر تسلیم نہیں کیا اور ہدایات کے تحت کم قیمت لگانے کا اعتراف کیا۔ماڈل کسٹمز کے سرکاری ویلیوایٹرز نے بھی معائنہ نہ کرنے اور فراہم کردہ قیمت فہرست پر انحصار کرنے کا اعتراف کیا۔وزارتِ خارجہ کے ذریعے حاصل کردہ بین الاقوامی قانونی معاونت (MLA) کے تحت بلغاری اٹلی نے زیورات کی انوائس قیمتیں €300,000 اور €80,000 فراہم کیں، جو اصل ویلیو کے تعین میں اہم قرار دی جا رہی ہیں۔رپورٹ کے مطابق قومی خزانے کو مبینہ طور پر 32 کروڑ 85 لاکھ 13 ہزار روپے سے زائد کا نقصان پہنچا۔ تحقیقات میں بتایا گیا کہ جن زیورات کی قیمت چند لاکھ روپے لگائی گئی، ان کی اصل مارکیٹ ویلیو تقریباً 7 کروڑ 15 لاکھ روپے سے زیادہ بنتی ہے۔استغاثہ نے اس کم قیمت لگانے کے عمل کو غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے، جس سے مجرمانہ نیت ثابت ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

ریکارڈ کے مطابق یہ کیس مکمل طور پر عدالتی نگرانی میں آگے بڑھا،دائرۂ اختیار کی منتقلی عدالت کے حکم سے ہوئی۔ایف آئی اے کی تفتیش، شواہد کی ضبطگی اور ضمنی رپورٹس عدالت کی ہدایات کے مطابق تیار کی گئیں۔گواہوں کے بیانات ضابطۂ فوجداری کی دفعات 160، 161 اور 164 کے تحت ریکارڈ کیے گئے۔ملزم کو سوالنامہ فراہم کیا گیا اور اسے مکمل دفاع پیش کرنے کا موقع دیا گیا۔آئین کے آرٹیکل 10A اور 10(1) کے تحت منصفانہ ٹرائل اور وکیل کے حق کی ضمانت دی گئی۔

قانونی ماہرین کے مطابق PPC 409 کے تحت سزا انتہائی سخت ہے، جس میں عمر قید یا دس سال تک قید اور جرمانہ شامل ہو سکتا ہے۔ استغاثہ کا مؤقف ہے کہ مبینہ جرم کی نوعیت، دانستہ اقدام، مالی نقصان اور بین الاقوامی تصدیق اس بات کی متقاضی ہے کہ سزا محض علامتی نہ ہو،

ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ کسی فرد یا جماعت سے بڑھ کر ریاستی نظام، سرکاری تحائف کے شفاف انتظام اور عوامی اعتماد کے تحفظ کا معاملہ ہے۔ فیصلے کو مستقبل کے سرکاری عہدہ داروں کے لیے ایک نظیر سمجھا جا رہا ہے کہ ریاستی تحائف ذاتی مراعات نہیں بلکہ قومی امانت ہوتے ہیں۔

عمران ،بشریٰ کو سزا،فیصلہ انصاف پر مبنی ہے،عطا تارڑ

عمران ،بشریٰ کو سزا، حقائق واضح ہوں تو انہیں سیاست کہہ کر رد نہیں کیا جا سکتا

عمران،بشریٰ کو سزا،سیاسی اختلاف نہیں قانون کی عملداری

بانی پی ٹی آئی قانون شکنی کے مرتکب ہوئے،بیرسٹر عقیل ملک

توشہ خانہ ٹوکیس،عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 17،17سال قید کی سزا

Shares: