پیپلز پارٹی کی رہنما،رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے کہا ہے کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے سوال کا جواب دینے کے بجائے سینیٹر پلوشہ خان کو اونچی آواز، دھمکیوں اور نازیبا الفاظ سے دباؤ میں لانے کی کوشش کی جو ناقابل برداشت اور انتہائی افسوسناک ہے۔

سحر کامران کا کہنا تھا کہ تمام وزراء پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے جواب دہ ہیں۔ طیش اور بدتمیزی کے ذریعے حقائق نہیں چھپائے جا سکتے۔ سینیٹر پلوشہ خان کی جرات قابل تحسین ہے کہ وہ کسی دباؤ میں نہیں آئیں۔
وزیراعظم سے مطالبہ ہے کہ وفاقی وزیر کے توہین آمیز رویے اور دھمکیوں کا نوٹس لے کر فوری کارروائی کریں۔
خواتین کی عزت و احترام پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔

سحر کامران کا مزید کہنا تھا کہ ایک شخص کی ذات پر سیاست نہیں ہوتی، عوام کی فلاح اور قومی مفادات کو اولین ترجیح دے کر ہی پذیرائی ملتی ہے۔ تحریک انصاف تو مسلسل انتشاری کیفیت میں ہے،ایک فرد وزیراعظم نہ رہے تو قومی اسمبلی سے استعفے دے دیتے ہیں، چلتی ہوئیں صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر دیتے ہیں، اور عوام کو شدت پسندی اور تخریب کاری کی ترغیب دیتے ہیں۔ ریاست اور قومی اثاثوں پر حملہ، شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی،یہ کسی بھی محبِ وطن پاکستانی کے لیے قابل قبول نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی مضبوط وفاق اور قومی سالمیت پر یقین رکھتی ہے، ہماری قیادت نے قربانیاں دیں اور ”پاکستان کھپے“ کا نعرہ بلند کیا۔ کسی بھی صوبے کے شہری علاقے کو الگ کر کے لسانی بنیاد پر نیا صوبہ بنانے کی تجویز قابل عمل نہیں۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم اور صوبائی خودمختاری ہی مضبوط وفاق کی بنیاد ہے۔

اختیارات سرنڈر کرنے والے صدر آصف زرداری محسن جمہوریت ہیں،سحر کامران

پاکستانی قوم ہمیشہ ذوالفقار بھٹو کے ایٹمی پاکستان کے احسان کو یاد رکھے گی،سحر کامران

سحر کامران، پاکستان کی ممتاز خاتون سیاستدان

سحر کامران کا پی آئی اے کی نجکاری میں ناقص مارکیٹنگ پر تشویش کا اظہار

سحر کامران کا مزید کہنا تھا کہ قوم کو ”صاف چلی شفاف چلی“ کا بیانیہ بنا کر گمراہ کیا گیا، بدنیتی اور جعلسازی ثابت ہو تو سزا تو بنتی ہے۔ جس انصاف کے معیار کا پرچار کر رہے تھے، اسی کے عین مطابق سزا ہوئی ہے، قیمتی تحائف توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر، غلط تخمینہ لگا کر بیچ دینا اور پھر فیصلے پر تنقید خود اپنے بیانیہ کی نفی ہے۔
قومی کانفرنس قومی مفادات کے تحفظ اور قومی ایشوز پر ہو تو سر آنکھوں پر، اگر نفرت انگیز بیانیہ بنا کر، اپنے ذاتی مفاد کی خاطر عوام کو انتشار اور شدت پسندی پر اکسانا ہے تو اس کی اب کوئی گنجائش نہیں ہے۔

وفاقی وزیر علیم خان سے شدید تلخ کلامی،وجہ کیا بنی،پلوشہ کی زبانی

دھمکی نہیں چلے گی،جواب دینا کابینہ اراکین کی ذمہ داری،وزیراعظم نوٹس لیں،پلوشہ خان

قائمہ کمیٹی اجلاس،سینیٹر پلوشہ خان اور وفاقی وزیر علیم خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ

Shares: