پاکستانی سرزمین پر افغانستان میں موجود دہشت گرد عناصر کی مداخلت کا ایک اور واضح ثبوت سامنے آ گیا ہے۔ 19 دسمبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سیکیورٹی فورسز کے ہیڈ کوارٹر پر ہونے والے خودکش حملے میں ملوث دہشت گردوں میں سے ایک کے افغان شہری ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔
سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق اس حملے میں شامل چار دہشت گردوں میں سے ایک کی شناخت ذکی اللہ عرف احمد وزیرستانی ولد مولوی فیض محمد کے نام سے ہوئی ہے، جس کا تعلق افغانستان کے صوبہ کابل کے ضلع موسہی سے بتایا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دستیاب شواہد اور انٹیلی جنس معلومات کی روشنی میں اس دہشت گرد کا افغان شہری ہونا ثابت ہو چکا ہے۔مزید تصدیق اس وقت ہوئی جب معتبر ذرائع نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے خودکش حملہ آور کے لیے فاتحہ (تعزیتی) تقریب کابل میں اس کی رہائش گاہ پر منعقد کی گئی۔ یہ تقریب آج صبح 8 بجے سے دوپہر 12 بجے تک جاری رہی، جس میں مقامی افراد کی شرکت بھی سامنے آئی۔ اس تعزیتی اجتماع نے حملہ آور کی شناخت اور افغان پس منظر کی مزید تصدیق کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ خودکش حملہ گل بہادر گروپ سے وابستہ افغان دہشت گردوں کی جانب سے کیا گیا، جو ماضی میں بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ اس واقعے نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے تانے بانے سرحد پار افغانستان سے جا ملتے ہیں۔دفاعی ماہرین کے مطابق اس طرح کے شواہد اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ افغان سرزمین پاکستان مخالف دہشت گرد عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے متعدد بار افغان حکام کو اس حوالے سے شواہد فراہم کیے ہیں، تاہم مؤثر کارروائی نہ ہونے کے باعث ایسے واقعات کا تسلسل برقرار ہے








