پاکستان نے لیبیا کے ساتھ روایتی اسلحہ اور دفاعی سازوسامان کی فراہمی کے لیے ایک کثیر ارب ڈالر کا بڑا برآمدی معاہدہ طے کر لیا ہے، جسے دفاعی اور معاشی حلقوں میں ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی دفاعی صنعت کی بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کا مظہر ہے بلکہ برآمدات پر مبنی، خود کفیل معیشت کے وژن کی عملی تعبیر بھی سمجھا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس بڑے دفاعی معاہدے سے دو بنیادی پہلو نمایاں ہوتے ہیں۔ اول، یہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی معاشی پالیسیوں اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت پر اعتماد کا اظہار ہے، جنہوں نے ملکی معیشت کو درآمدات کے بجائے برآمدات کے ذریعے مستحکم کرنے کی حکمتِ عملی اپنائی۔ دوم، یہ معاہدہ ایک جانب پاکستان کی اندرونی صنعتی اور تکنیکی مہارت کو اجاگر کرتا ہے، جبکہ دوسری جانب فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور سپاہی سفارتکار مدبرانہ ریاستی بصیرت کی عکاسی کرتا ہے۔حالیہ برسوں میں پاکستان نے اپنی مقامی صنعتی بنیاد کی ترقی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ کان کنی اور معدنیات، مصنوعی ذہانت (AI)، انفارمیشن ٹیکنالوجی، کرپٹو ٹیکنالوجیز، بڑے پیمانے کی صنعت کاری، زراعت اور جدید دفاعی ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں پیش رفت نے پاکستان کو خطے میں ایک ابھرتی ہوئی صنعتی طاقت کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ انہی کوششوں کا عملی مظاہرہ حال ہی میں معرکہ حق دیکھنے میں آیا، جہاں پاکستان کی مقامی دفاعی مصنوعات کو ملکی و غیر ملکی ماہرین کی جانب سے بھرپور سراہا گیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان ماضی میں بھی کئی ممالک کو روایتی اسلحہ اور دفاعی سازوسامان فراہم کرتا رہا ہے، تاہم لیبیا کے ساتھ طے پانے والا یہ معاہدہ اپنے حجم، وسعت اور مالی اثرات کے اعتبار سے غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ اس کامیابی کو فیلڈ مارشل عاصم منیر کی غیر معمولی عسکری سفارتکاری اور عالمی سطح پر مؤثر روابط کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
لیبیا پر اقوامِ متحدہ کی جانب سے عائد اسلحہ پابندی کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے متعدد بڑے مغربی اور مشرقِ وسطیٰ کے ممالک لیبیا کو اسلحہ اور عسکری سازوسامان فراہم کرتے آ رہے ہیں۔ اس تناظر میں کہا جا رہا ہے کہ اگرچہ کاغذی طور پر پابندی موجود ہے، مگر عملی طور پر یہ مختلف وجوہات کی بنا پر غیر مؤثر رہی ہے، خصوصاً اس لیے کہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے مختلف فریقین کے درمیان اسلحے کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔
ماہرین کے مطابق اس معاہدے کے ذریعے پاکستان نے باضابطہ طور پر خود کو روایتی اسلحہ اور دفاعی سازوسامان کے نمایاں عالمی برآمد کنندگان کے کلب میں شامل کر لیا ہے۔ یہ پیش رفت نہ صرف ملکی معیشت کے لیے زرمبادلہ کے نئے ذرائع پیدا کرے گی بلکہ پاکستان کے دفاعی شعبے کو عالمی سطح پر مزید مستحکم مقام دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔








