خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کی دہشتگردوں کیخلاف کاروائیاں جاری ہیں
کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک رکن، جس کی شناخت عاقف کے نام سے ہوئی ہے، نے تیراہ کے علاقے آدم خیل میں حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ مذکورہ شدت پسند نے رضاکارانہ طور پر خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا، جس کے بعد اسے مزید تفتیش کے لیے تحویل میں لے لیا گیا۔ ہتھیار ڈالنے کے وقت کسی قسم کی مزاحمت کی اطلاع نہیں ملی۔ایک اورواقعے میں اسی علاقے میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مقابلے کے دوران چار شدت پسند مارے گئے۔ ذرائع کے مطابق یہ جھڑپ خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی جانے والی کارروائی کے دوران اس وقت پیش آئی جب شدت پسندوں نے سیکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی، جس پر فورسز نے جوابی کارروائی کی۔ فائرنگ کے تبادلے کے بعد چار شدت پسند ہلاک ہو گئے، جبکہ سیکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حکام نے بنوں میں ایک افغان مہاجر کیمپ کو فوری طور پر خالی کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ کیمپ کے قریب دہشت گرد حملے کے بعد سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا۔ پولیس کے مطابق کوہاٹ روڈ پر واقع کیمپ کے نزدیک مسلح افراد نے پولیس کی ایک گاڑی پر فائرنگ کی، جس سے گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) مفیز خان ٹاؤن شپ سے ڈومیل جا رہے تھے۔پولیس کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا، تاہم بروقت جوابی کارروائی کے باعث حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہو گئے۔ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس کے بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے احتیاطی تدبیر کے طور پر کیمپ خالی کرانے کا فیصلہ کیا۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) بنوں یاسر آفریدی نے بتایا کہ مہاجرین کی منتقلی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق دالبندین میں امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی ایک ممکنہ دہشت گرد کارروائی کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی کے باعث ناکام بنا دیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فتنہ الہندستان سے وابستہ شدت پسندوں نے شہر کی حدود میں مقامی نوجوانوں کے ایک چھوٹے اجتماع پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں ایک نوجوان زخمی ہو گیا۔سیکیورٹی فورسز نے فوری ردعمل دیتے ہوئے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور حملہ آوروں کو فرار ہونے پر مجبور کر دیا، جس سے مزید جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔ زخمی نوجوان کو موقع پر ابتدائی طبی امداد دی گئی اور بعد ازاں قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے اس کی حالت خطرے سے باہر قرار دی۔ واقعے کے بعد دالبندین میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی اور فرار ہونے والے شدت پسندوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا۔ حکام نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور امن کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
نوشہرہ میں افغان مہاجرین کے انخلا کا عمل اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران کرایہ داری ایکٹ کے تحت متعدد مقدمات درج کیے گئے، جن کے نتیجے میں کئی افغان مہاجرین کو گرفتار بھی کیا گیا۔حکام نے بتایا کہ یہ کارروائیاں غیر قانونی اور بغیر دستاویزات مہاجرین کی وطن واپسی سے متعلق حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے ضلع کے مختلف علاقوں میں چیکنگ اور نفاذِ قانون کے اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ عمل قانون کے مطابق جاری ہے اور انخلا مکمل ہونے تک کارروائیاں جاری رہیں گی۔








