وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل چوہدری طاہر نصراللہ وڑائچ، نے لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس کی جانب سے پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف امووایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کے نفاذ کو معطل کرنے کے عبوری حکم کا خیرمقدم کیا ہے۔ مذکورہ آرڈیننس کے تحت ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں قائم کمیٹیوں کو جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ کرنے کے اختیارات دیے گئے تھے، جسے عدالتی دائرہ اختیار میں مداخلت قرار دیا جا رہا ہے۔

وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے اس بیان کی سخت الفاظ میں مذمت اور تنقید کی ہے جس میں انہوں نے مذکورہ آرڈیننس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد طویل عرصے سے زمین اور جائیداد کے تنازعات میں مبتلا لاکھوں شہریوں کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ چوہدری طاہر نصراللہ وڑائچ نے کہا کہ یہ قانون درحقیقت سول نظام، شہری حقوق اور عدالتی بالادستی کو کمزور کرتا ہے، کیونکہ اس کے تحت ایک ریونیو افسر ایسے مقدمے میں جائیداد کا قبضہ دے سکتا ہے جو پہلے ہی سول کورٹ میں زیر سماعت ہو۔انہوں نے کہا کہ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ کچھ عناصر عدالتی اختیارات سمیت تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لینا چاہتے ہیں۔ مزید برآں انہوں نے نشاندہی کی کہ اس نئے قانون کے ذریعے پٹواریوں اور اسسٹنٹ کمشنرز کے دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھتا ہے اور انہیں ان کے قانونی اختیارات سے کہیں بڑھ کر طاقت دی گئی ہے۔

چوہدری طاہر نصراللہ وڑائچ نے واضح کیا کہ کسی بھی قانون کی تشریح کا اختیار آئین کے مطابق عدلیہ کو حاصل ہے، لہٰذا لاہور ہائی کورٹ کے معزز چیف جسٹس مکمل طور پر بااختیار ہیں کہ وہ ایسا عبوری حکم جاری کریں۔ انہوں نے کہا کہ معزز چیف جسٹس کا یہ اقدام درست اور بروقت ہے کیونکہ مذکورہ آرڈیننس عدلیہ کے اختیارات کو مجروح کرتا ہے۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ملک کی قانونی برادری لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور عدلیہ کے ادارے کے ساتھ کھڑی ہے اور عدالتی آزادی و بالادستی کے تحفظ کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔

Shares: