تاجکستان اور افغانستان کی سرحد پر ایک بار پھر کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے جہاں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں نے تاجکستان میں سرحد پار حملہ کر دیا۔ مسلح جھڑپ کے دوران تاجک بارڈر گارڈ کے دو اہلکار جاں بحق ہو گئے، جبکہ جوابی کارروائی میں سیکیورٹی فورسز نے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
تاجک حکام کے مطابق حملہ آور بھاری اسلحے سے لیس تھے اور انہوں نے سرحدی پوسٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ جھڑپ کے بعد دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی تعداد میں خودکار ہتھیار، دستی بم، گولہ بارود اور جدید نائٹ ویژن ڈیوائسز برآمد کی گئی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ حملہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا،حکام کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ نہ صرف تاجکستان کی خودمختاری پر حملہ ہے بلکہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔ تاجکستان نے الزام عائد کیا ہے کہ افغان طالبان نے بین الاقوامی ذمہ داریوں اور تاجکستان کے ساتھ ریاستی سرحد پر سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
تاجک حکام نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے چند روز کے دوران یہ تیسرا سرحد پار حملہ ہے، جس سے صورتحال مزید تشویشناک ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دہشت گرد گروہ اور اسمگلرز سرحدی علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں،تاجکستان کی حکومت نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی علاقائی سالمیت، قومی سلامتی اور سرحدی تحفظ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گی۔








