ٹبہ سلطان پور (نامہ نگار ) ٹبہ سلطان پور کمبوہ برادری سے تعلق رکھنے والے مشہود و معروف کپڑے کے تاجر مسعود انور کمبوہ 3 ساتھیوں سرفراز خان پاندھا, محمد عباس ولد محمد عاشق اور محمد اکرم سمیت سندھ کچے کے علاقے میں اغواء, تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں مورخہ 04/04/2022 صبح 9 بجے کاروبار کے سلسلے میں تاجر مسعود انور کمبوہ کے ہمراہ تینوں افراد ڈیرکی سندھ کے لیے روانہ ہوئے گئے شہر ٹبہ سلطان پور کے رہائشی محمد عباس ولد محمد عاشق کے ذریعے اندروں سندھ کے لیے یہ کاروباری ڈیل طے ہوئی, بتایا گیا ہے کہ 70 ہزار مختلف مردانہ/ زنانہ سوٹ خریدنے کا جھانسہ دیا گیا تھا, تاہم سندھ کچے کے علاقے میں پہچنے کے بعد 04/04/2023 بوقت شام 6/7 بجے سے تمام افراد بمعہ تاجر مسعود انور کپڑے والے سمیت کے موبائل نمبرز بند جا رہے ہیں, رابطہ منقطع ہوگیا ہے محمد عباس نے آخری مرتبہ موبائل نمبر 03228724939 اور 023402213540 اپنے عزیز کو لکھواۓ تھے کہ ہمیں اس نمبرز پر رابطہ کریں اگر ہمارے ذاتی نمبر بند ہوں تو بعدازاں دیے گئے نمبرز پر رابطہ کیا گیا تو وہ دونوں نمبرز بھی بند ہیں تھانہ ٹبہ سلطان پور میں مدعیوں کی جانب سے اغواء ہونے کے شبہ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے پولیس نے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے قانونی کاروائی شروع کردی ہے, جبکہ غور طلب بات یہ ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے سندھ کچے کے علاقے میں ڈاکو راج قائم ہے سیکڑوں افراد کو دھوکے سے بلا کر اغوا کر لیا گیا ہے, کھبی سیلاب زدگان کے لیے ہزاروں سوٹ خرید کر دینے کا جھانسہ, کبھی سستا ٹریکٹر، کبھی بھاری رقم کا انعام، کبھی سستی کار، کبھی خاتون کی آواز میں دوستی کے نام پر جھانسا دے کر بلائے گئے افراد اب ڈکیتوں کے قبضے میں ہیں۔پولیس ایکشن سے رہا ہونے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، تاوان دینے کی سکت رکھنے والے اپنے پیاروں کو چھڑوانے ميں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق سندھ کچے کے ڈاکو سادہ لوح افراد کو جھانسہ دینے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں جہاں سستے ٹریکٹر کا اشتہار، انعامی اسکیم اور فراڈ کے دیگر طریقے اپنائے جا رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس جدید اسلحہ کہاں سے آیا؟ ٹھکانوں پر 30 سال کس نے بٹھایا، موبائل فونز کس نے دلوائے؟ انٹرنیٹ کنکشن کیسے ہاتھ آئے؟ کس نے انکے سر پر ہاتھ رکھا؟پردے کے سامنے ڈاکو اور پردے کے پیچھے کون کون ہے؟ بندوق کے زور پر ڈر کا دھندا جاری ہے، پولیس بے بس ہے، قانون کا آہنی ہاتھ کیا صرف دکھاوے کے لیے رہ گیا؟ چبھتے سوال اعلیٰ حکام کیلئے امتحان بن گئے۔
کی طرف سے پوسٹ کیا گیاڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں








