اسرائیل نے فلسطینی ریاست کے تصور کو کمزور کرنے کے لیے مغربی کنارے میں انتہائی متنازع اور غیر قانونی بستی کے قیام کی حتمی منظوری دے دی ہے۔
ای۔ون منصوبہ مقبوضہ مغربی کنارے کو دو حصوں میں تقسیم کر دے گا۔اس سے مشرقی بیت المقدس کو مغربی کنارے سے الگ کر دیا جائے گا۔بدھ کو وزارتِ دفاع کی منصوبہ بندی کمیشن نے اس منصوبے کی باضابطہ توثیق کی۔اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرج نے کہا: "ای۔ون کے ذریعے برسوں پرانے وعدے پورے کر رہے ہیں، فلسطینی ریاست کو نعروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ختم کیا جا رہا ہے۔”
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
فلسطینی وزارتِ خارجہ نے منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ای۔ون بستی فلسطینی آبادیوں کو ایک دوسرے سے کاٹ دے گی اور دو ریاستی حل کو سبوتاژ کرے گی۔جرمن حکومت نے کہا کہ بستیوں کی تعمیر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور دو ریاستی حل کے راستے میں رکاوٹ ہے۔بعض مغربی اتحادی ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
محمد رضوان پہلی بار کیریبئن پریمیئر لیگ کھیلیں گے
نائجیریا: مسجد پر مسلح افراد کا حملہ، 50 سے زائد افراد شہید
اندرون سندھ میں طوفانی بارشیں، نظام زندگی مفلوج، ایک بچہ جاں بحق
کے الیکٹرک نے نیپرا کو بھی ماموں بنایا، 36 گھنٹے بعد بھی بیشتر علاقے اندھیرے میں