نہیں ہے ناامید اقبالؔ اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی
عمران خان ایک چھوٹی سی کوشش ضرور تھی لیکن عقیدہ نہیں تھا. عقیدہ اللہ رب العزت کی ذات ہے اور وہ ہمیشہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے. وہ ذات اپنے بندوں کا نہ ساتھ چھوڑتی ہے اور نہ مایوس ہونے دیتی ہے. جہاں تک بات عمران خان کی ہے تو دیگر لوگوں کی طرح مجھے بھی عمران خان سے کئی ایک اختلافات تھے، بیڈگورنس، کمزور پلاننگ اور چلے ہوئے کارتوسوں کے ساتھ میدان میں اتر کر سبھی کو ہی للکار دینا یہ سیاسی خودکشی ہی تھی جو خان نے کی اور اس کا نتیجہ بھی توقعات کے مطابق نکلا.
یار لوگ یا تو اس پورے سسٹم کو سمجھتے نہیں ہیں یا پھر عمران خان کو کچھ زیادہ ہی اوتار سمجھ بیٹھے تو اب رخصت ہوا تو مایوس ہوکر بیٹھ گئے ہیں. ہم نے نہ خان سے زیادہ توقعات باندھی تھی نہ ہم اتنے مایوس ہیں، ہاں دلگرفتہ ضرور ہیں کہ وہ ہوا کا اک تازہ جھونکا ثابت ہوا بھلے افکار سے ہی، اس نے غیرت و قومی حمیت کا درس دیا، سامراج اور یورپ کی ذہنی غلامی سے نکلنے کی ایک کوشش کی جس کا خمیازہ بھگت کر وہ واپس بنی گالا اور اپوزیشن بنچوں پر جاچکا ہے.
پاکستان کا نظام سیاست چند ایک خاندانوں، اسٹیبلیشمنٹ، عدلیہ اور دیگر کئی فیکٹرز کے چنگل میں اس بری طرح سے جکڑا ہوا ہے کہ جو موجودہ نظام کی بھول بھلیوں سے آکر اس کو بدلنا چاہے گا اس کا حشر عمران خان ہے. آپ اس نظام کو بدلنا چاہتے ہیں افراد سازی کریں، فقط اپنی ہی مضبوط ٹیم تیار کریں، اپنی پلاننگ اول دن سے زمینی حقائق کی بنیاد پر کریں. اقتدار کے لیے کوئی بھی کندھا استعمال کریں گے تو وہ کندھا وقت آنے پر آپ کو جھٹک دے گا.
ہم امریکہ و روس کے فاتح ضرور ہیں لیکن امریکہ یورپ کے سامنے ڈٹ کر کھڑا ہونے کی ہمت و حمیت ہمارے مقتدر لوگوں کے بس کی بات نہیں ہے بھلے ہی ساری عوام "مرگ بہ امریکہ” کے راگ الاپے. یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکنز ادارے اور لابیز دنیا بھر میں حکومتیں بناتے اور بگاڑتے ہیں اس کے باوجود وہ بھی مات کھاتے ہیں اور کئی بار کھا چکے ہیں.
اپنے مایوس لوگوں سے کہنا چاہوں گا کہ مایوسی سے نکلیں، نہ یہ دھرتی بانجھ ہوئی ہے اور نہ ہی مملکت خداداد پاکستان کو کچھ ہوا ہے. لاکھوں قربانیوں کے بعد رمضان المبارک میں اللہ رب العزت کے اس تحفے کا مستقبل یہ نہیں ہے کہ فقط خان کی ہار پر آپ مایوس ہوکر بیٹھ جائیں. عمران خان ہرگز بھی آخری امید نہیں تھا، وہ پہلا قطرہ تھا جو آئندہ والوں کی راہیں متعین کرگیا ہے کہ دریا میں اگر مگرمچھوں سے بیر پالنا ہے تو آپ کن چیزوں سے لیس ہونے چاہیں.
باقی جہاں تک موجودہ سیاسی گدھ ٹولے کی بات ہے تو ان مفاد پرستوں سے کسی کو کوئی امید نہیں ہے یہ گِدھوں کا وہ گروہ ہے جو مردار کھانے کے لیے جمع ہوا ہے کل تک یہ سب ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹ رہے تھے آج اقتدار کے لیے باہم شیر و شکر ہیں. نہ کل یہ عوام اور ریاست پاکستان کے سگے تھے اور نہ ہی آج ان کے دل میں عوام اور ریاست کا درد ہے.
پاکستان کی قوت آپ سے ہے. قیام پاکستان کی واضح مثال ہمارے سامنے ہے. اس وقت بھی سیاسی وڈیرے، مذہبی وڈیرے اور دیگر عوام بانی پاکستان محمد علی جناح کے خلاف تھے لیکن عام مسلمان جب کھڑا ہوا تھا گوکہ قربانیاں دینی پڑی تھیں لیکن پاکستان ملا تھا کہ خون صد ہزار انجم سے ہوتی ہے سحر پیدا.
آج استحکام پاکستان کے لیے بھی آپ کو اٹھنا ہوگا. متحد ہونا ہوگا اور اس گندی سیاست کی بساط لپیٹ کر صاف ستھری انبیاء کرام والی سیاست کو رواج دینا ہوگا. وہ سیاست کہ جس میں خدمت انسانیت ہو، جس میں مظلوم کے ساتھ ظالم کے مقابل کھڑا ہونا ہو، جس میں نیکی کی بنیاد پر تعاون ہو اور جس میں عوام اور ریاست کی خیرخواہی ہو.
اٹھ کے اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے
مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

محمد عبداللہ

Shares: