عثمان بزدار دور حکومت میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگی بے نقاب،مظفر گڑھ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی میں 3907 ملین روپے کا غیر قانونی بجٹ منظور
مظفر گڑھ ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی میں 3907 ملین روپے کا غیر قانونی بجٹ منظور ، سی ای او کی مدت 2018 میں ختم ہو چکی تھی مگر 2021-22 کا بجٹ پھر بھی خود منظور کرایا! آڈٹ رپورٹ میں سی ای او اور ڈپٹی کمشنر کے خلاف کارروائی کی سفارش۔

لاہور (باغی ٹی وی رپورٹ) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے دور حکومت میں مالی بے ضابطگی کا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے آ گیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مظفر گڑھ کی ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی میں 3907 ملین روپے (تقریباً 3 ارب 90 کروڑ روپے) کا بجٹ غیر قانونی طور پر منظور کیا گیا۔

آڈٹ دستاویزات کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی مظفر گڑھ کے اس وقت کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) نے اپنی مدت ملازمت ختم ہونے کے باوجود مالی سال 2021-22 کے بجٹ کی منظوری دی۔ حیران کن طور پر مذکورہ سی ای او کی مدت 2018 میں ختم ہو چکی تھی، اس کے باوجود وہ مالی معاملات میں مداخلت کرتے رہے۔

آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ مظفر گڑھ کے اس وقت کے ڈپٹی کمشنر نے بھی بجٹ کی منظوری میں سی ای او کا ساتھ دیا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افسران نے مالی اصولوں اور قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔

آڈٹ حکام نے صورتحال کو سنگین قرار دیتے ہوئے سی ای او ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ کے خلاف کارروائی کی سفارش کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مالی سال 2021-22 کے بجٹ کو بھی غیر قانونی اور کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 3907 ملین روپے کا یہ بجٹ کس مد میں خرچ کیا گیا، کن منصوبوں پر لگایا گیا، اور اس کی شفافیت کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ معاملے کی مکمل چھان بین کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Shares: