دوسروں کیلئے بنایا گیا پھندہ، اپنے ہی گلے میں آگیا

دوسروں کیلئے بنایا گیا پھندہ، اپنے ہی گلے میں آگیا
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں حالیہ تبدیلیوں نے ایک نئی سمت اختیار کرلی ہے اور ایک طرف جہاں سیاسی استحکام کی علامات دکھائی دے رہی ہیں تو وہیں دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور اس کی قیادت کی سیاسی مشکلات اور چیلنجز میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس تمام تر صورتحال میں ایک دلچسپ پہلو یہ سامنے آ رہا ہے کہ وہ پھندہ جو کبھی پی ٹی آئی نے حکومت میں ہوتے ہوئے سیاسی مخالفین کے لیے تیار کیا تھا اوروہی پھندہ اب پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

اس وقت جب پاکستانی معیشت کے بارے میں مثبت خبریں آ رہی ہیں اور امریکی سرمایہ کاروں کے ایک وفدنے پاکستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ہے تو یہ ایک ایسا موقع ہے جس کا فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے دوران جینٹری بیچ کی قیادت میں امریکی سرمایہ کاروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے شعبوں کی نشاندہی کی ہے جن میں مصنوعی ذہانت، توانائی، معدنیات اور رئیل اسٹیٹ شامل ہیں۔

جینٹری بیچ نے اس بات کو واضح کیا کہ پاکستان کی موجودہ قیادت اور نئی امریکی انتظامیہ کی سوچ میں ہم آہنگی ہے اور پاکستان میں امریکہ کی سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی دلچسپی نئی سیاسی حقیقت کا مظہر ہے۔یہ تبدیلی نہ صرف اقتصادی لحاظ سے اہم ہے بلکہ اس نے پاکستانی سیاسی جماعتوں کے لیے بھی نئے سوالات پیدا کیے ہیں۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے امریکی انتخابات کے بعد ٹرمپ انتظامیہ سے بہت سی سیاسی توقعات وابستہ کی تھیں، لیکن جینٹری بیچ کے اس دورے نے ان تمام امیدوں کو ختم کر دیا ہے .

امریکہ کے اس نئے رخ سے پاکستان کی اقتصادی ترقی اور سرمایہ کاری کی نئی راہیں کھل جائیں گی ۔ لیکن شہبازشریف کی حکومت سے ٹرمپ انتظامیہ کے روابط سے پاکستان تحریک انصاف کے لیے یہ ایک نیا چیلنج بن گیا ہے۔پی ٹی آئی کی قیادت اس وقت ایک دائرے میں پھنس چکی ہے جہاں اس کے لیے دو آپشن ہیں، دونوں ہی سیاسی طور پربہت مشکل ہیں۔ اگر وہ حکومت کے ساتھ کسی معاہدے یا ڈیل کی طرف بڑھتے ہیں تو اس کا نتیجہ سیاسی موت کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ دوسری جانب اگر وہ ڈیل سے انکار کرتے ہیں توعمران خان اور ان کی اہلیہ کو طویل عرصہ جیل میں گزارنا پڑ سکتا ہے۔

یہ وہ پھندا ہے جو پی ٹی آئی نے اپنے مخالفین کے لیے تیار کیا تھا اور اب یہ ان کے اپنے گلے میں آچکا ہے کیونکہ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکراتی عمل میں پیچیدگیاں آ چکی ہیں اور مذاکرات تقریباََ ختم ہوچکے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن نہ بنائے جانے پر مذاکراتی عمل ختم کرنے کا اعلان کر دیا، منگل کے روز حکومتی مذاکراتی ٹیم انتظار کرتی رہی مگر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نہ پہنچے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے مذاکراتی عمل کا حصہ بننے کی بجائے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی اور گرینڈ الائنس بنانے پر مشاورت شروع کی۔لیکن اس کے باوجود یہ صورتحال پی ٹی آئی کے لیے مزید مشکلات پیدا کر رہی ہے۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی انتشاری سیاست جو ہمیشہ مخالفین کو دبا ئومیں رکھنے اور اپنی حکومت کی طاقت دکھانے کے لیے استعمال کی گئی، اب وہی سیاست عمران خان اور ان کی جماعت کے لیے ایک بھاری بوجھ بن چکی ہے۔ دوسروں کے لیے بنایا گیا پھندہ اب ان کے اپنے گلے میں آچکا ہے اور ان کے سامنے ایک سنگین سیاسی بحران ہے۔ یہ وہ پھندہ ہے جو انہوں نے اپنے مخالفین کے لیے تیار کیا تھا، لیکن اب یہ ان کی سیاسی تقدیر کا فیصلہ کرنے والا ثابت ہو رہا ہے۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں عمران خان اور ان کی جماعت کو اپنی سابقہ حکمت عملی پر نظرثانی کرنا ہوگی۔ اگر وہ اسی روش پر چلتے ہیں تو ان کے لیے مشکلات اور چیلنجز میں مزید اضافہ ہوگا اور اگر وہ مذاکرات یا معاہدے کی طرف قدم بڑھاتے ہیں، تو ان کے لیے سیاسی موت کے دروازے کھل سکتے ہیں۔ ان کے لیے یہ وقت ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، جہاں ان کی سیاست کا مستقبل ان کے اپنے ہاتھ میں ہے اور یہ وقت ہی بتائے گا کہ وہ اس پھندے سے کیسے نکلتے ہیں اور اپنے سیاسی وجود کو کس طرح بچاتے ہیں۔

Comments are closed.