سکھر (باغی ٹی وی، نامہ نگار مشتاق علی لغاری)سکھر میں اسٹریٹ کرائم، چوری، ڈکیتی، قتل و غارت اور لوٹ مار نے سنگین صورت اختیار کرلی ہے، جرائم پیشہ عناصر کے نرغے میں آئے شہری خود کو بالکل غیر محفوظ محسوس کرنے لگے ہیں۔ شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ عوام کو مکمل طور پر مجرموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

علی حسن قریشی اور پولیس اہلکار جہانزیب جتوئی کے قاتل آج تک گرفت سے باہر ہیں جبکہ طالب علم صدام لاشاری کے دردناک قتل کے باوجود قانون حرکت میں نہ آسکا۔ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ شہریوں کی جان و مال محفوظ نہیں رہی۔

روہڑی کے دبر علاقے میں ارسلان دایو سے اسلحے کے زور پر موٹر سائیکل اور نقدی چھین لی گئی، جبکہ تعلقہ اسپتال روہڑی سے رسول بخش جکھرانی کی موٹر سائیکل بھی چوری کرلی گئی۔ جامع مسجد پنوعاقل سے عبداللہ میرانی کی موٹر سائیکل چوری ہوئی اور دادلوؑ پنوعاقل میں ہادی بخش دھاریجو اور جمیل دھاریجو کی موٹر سائیکلز گھر میں گھس کر اٹھا لی گئیں۔

مختیارکار دفتر پنوعاقل کے قریب محمد نواز کلوڑ کی موٹر سائیکل گھر کے باہر سے غائب ہوگئی جبکہ پنوعاقل کینٹ تھانے کی حدود میں ساجن گوٹھ پولیس پکٹ کے سامنے سلطان پور کے صحافی ایاز سمائر کے بھتیجے سے 30 ہزار روپے اور قیمتی موبائل فون چھین کر ملزمان بآسانی فرار ہوگئے۔

حرا ہسپتال سکھر میں علاج کے لیے آئے احمد پتافی کی GLI گاڑی (AJX-466) بھی چوری ہوگئی۔ اسی طرح سکھر کے نوجوان صحافی علی شاہ سے مدرسہ انوار مصطفیٰ کے سامنے موٹر سائیکل اور آئی فون چھین لیا گیا۔

پنوعاقل بائجی تھانے کی حدود میں گاؤں محراب جسکانی سے صادق جسکانی کے گھر سے دو موٹر سائیکلیں اور ڈی اے پی کھاد کی بوری چوری ہوئی، جبکہ تھانہ سی سیکشن کے علاقے میں ذوہیب لیبارٹری کے قریب بلڈ بینک ہسپتال کے باہر الہی بخش ولد شبیر احمد مہر کی موٹر سائیکل نمبر KJJ-8447 (ماڈل 2016) چوری کرلی گئی۔

تھانہ سی سیکشن کی حدود پاکستان گلی میں دو نامعلوم مسلح ملزمان نے محمد متین ولد محمد علی میمن سے اسلحے کے زور پر موٹر سائیکل چھین لی۔ اسی تھانے کی حدود میں ریلوے کوارٹر نزد ایوب گیٹ روڈ سے نیوز رپورٹر رزاق احمد ولد ممتاز راجپوت کی یونیک موٹر سائیکل SNA-5994 (ماڈل 2021) گھر کے قریب سے چوری ہوگئی۔

سکھر میں بڑھتے ہوئے سنگین جرائم کے باوجود ایس ایس پی سکھر کی خاموشی اور بے عملی نے شہریوں کو شدید اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔

سوال یہ ہے کہ آخر کب تک شہری قاتلوں، چوروں اور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑے جائیں گے؟
سکھر کے عوام مزید ظلم، ناانصافی اور پولیس کی مسلسل ناکامی برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔

Shares: