ایک منفرد تقریب ایوارڈ کاانعقاد….از.. عبدالرحمن ثاقب

0
46

عقیدہ ختم نبوت پر پختہ اور غیر متزلزل ایمان مومن کی پہچان ہے۔ مسلمان عملی طور پر کمزور ہو سکتا ہے لیکن ختم نبوت کے معاملہ پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتا۔

اہل ایمان نے مسیلمہ کذاب سے لے کر مسیلمہ پنجاب کا ہر میدان میں ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ جب بھی کسی نے مدعی نبوت ہونے کا دعویٰ کیا تو مسلمانوں نے نہ صرف اس کا انکار اور رد کیا بلکہ اس کو واصل جہنم کرنے کا بھی انتظام کیا۔

مرزا غلام احمد قادیانی دجال و ملعون نے جب دعویٰ نبوت کیا تو سب سے پہلے مولانا محمد حسین بٹالوی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فتویٰ تکفیر مرتب کیا اور اس وقت کے محدث سید نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ سے اس پر تصدیقی مہر ثبت کروائی اور پھر ہندوستان کے دور دراز کا سفر طے کرکے دوسو علماء کرام و مشائخ عظام کے اس فتویٰ پر دستخط کروا کر مرزا قادیانی کے کفر پر مہر لگا دی۔

وقت کے علماء نے تحریری و تقریری طور پر اور مناظروں کے ذریعے مرزا قادیانی دجال کے دجل و فریب کو دنیا کے سامنے آشکار کیا اور اس کے تار و پود بکھیر کر رکھ دیے۔

علماء کرام کی محنت سے کیا گیا علمی کام مختلف کتب، رسائل و جرائد میں بکھرا پڑا تھا اور ایک لمبا وقت گذر جانے کی وجہ سے ضایع ہو جانے کا اندیشہ تھا۔

اللہ تعالیٰ جزائے خیر عطا فرمائے ہمارے محبوب عالم دین مولانا عبداللہ گورداسپوری رحمہ اللہ کے لخت جگر ممتاز مورخ اور تحریک ختم نبوت کے شناور، محسن ملت محترم جناب ڈاکٹر بہاوالدین صاحب حفظہ اللہ کو جنہوں نے اس بکھرے ہوئے مواد کو دیار غیر میں بیٹھ کر جمع کیا اور اس کی تسوید و ترتیب کے بعد ازسر نو طبع کروا کر ملک کے طول و عرض میں تقسیم کیا۔ تحریک ختم نبوت کی پچھتر جلدیں مرتب ہوچکی ہیں۔ جن میں سے ساٹھ سے زائد جلدیں زیور طباعت سے آراستہ ہو کر شائقین علم اور محبان ختم نبوت کے ہاتھوں میں پہنچ کر داد و تحسین وصول کر چکی ہیں۔

ان کتب کو اصحاب علم وفضل تک پہنچانے میں آپ کے صاحبزادے محترم جناب سہیل گورداسپوری صاحب کی بڑی جدوجہد ہے۔
مولانا طیب معاذ رحمۃ اللہ علیہ جماعتی حلقوں میں بڑا اہم نام و مقام رکھتے تھے ان کے برخوردار علامہ عبد الصمد معاذ صاحب نے گذشتہ سال سے ” ڈاکٹر بہاوالدین ایوارڈ” کا سلسلہ شروع کیا۔ جو کہ بہت ہی عمدہ کام ہے۔ علماء کرام کی وفات کے بعد تو سب مرنے والے کی خدمات کو یاد کرتے اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں مزا تو تب ہے جب کسی کی زندگی میں ہی اس کی خدمات کا اعتراف کیا جائے اور اس کے کام کو سراہا جائے۔

علامہ عبد الصمد معاذ صاحب چیئرمین ختم نبوت ریڈرز کلب نے گذشتہ سال اس ایوارڈز کے لیے تین علماء کرام کو منتخب کیا۔ ان میں سے ایک شہسوار خطابت، عظیم صحافی اور مصنف جناب رانا شفیق خاں پسروری صاحب ایڈیشنل سیکرٹری مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان، دوسرے مولانا داود ارشد صاحب اور تیسرے مولانا عبد الحفیظ مظہر صاحب اس سال آج کے دن یہی تقریب دوبارہ کلیہ دارالقرآن فیصل آباد میں مولانا محمد انس مدنی صاحب کی میزبانی میں منعقد ہوئی۔ جس میں مولانا حکیم عمران ثاقب صاحب، ممتاز ادیب و صحافی جناب حمیداللہ خان عزیز اور نوجوان قلمکار محترم عبیداللہ لطیف صاحب کو حسب سابق ایوارڈ، نقد انعام اور کتب کا ہدیہ دیا گیا۔

ایسی منفرد تقریبات بڑی اہم اور وقت کی ضرورت ہیں جن میں علماء اور باطل افکار و نظریات کا رد کرنیوالوں کی جہود کو سراہا جائے تاکہ ان کی بھرپور حوصلہ افزائی ہوسکے اور انہیں دیکھ کر نئے لوگ میدان میں آئیں اور باطل افکار و نظریات کا دلجمعی سے رد کریں۔
میں مرکزی جمعیت اہل حدیث صوبہ سندھ کی طرف سے علامہ عبد الصمد معاذ صاحب اور ان کے رفقاء کرام کو اس منفرد اور دلکش تقریب کے انعقاد پر ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں اور صدق دل سے دعا گو ہوں کہ فضل خدا کا سایہ تم پر رہے ہمیشہ ہر شب بخیر گذرے ہر دن چڑھے مبارک

Leave a reply