وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کا قیام 2024 کے پیپلزپارٹی کے منشور کا حصہ ہے.

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس وقت کے چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کو بلیک میل کیا اورچیف جسٹس نے دھمکی دی تھی کہ وہ پوری اٹھارہویں ترمیم کو اٹھا کر پھینک دیں گے.اس وقت بلاول بھٹو زرداری جن عدالتی اصلاحات کا ذکر کر رہے ہیں، وہ شہید بی بی کے نظریات کاحصہ ہیں۔کراچی پریس کلب کی لیز ،نئے ممبران کے پلاٹس سمیت تمام مسائل ایک ماہ کے اندر حل کرنے کی کوشش کریںگے ۔کراچی پریس کلب کے اس دورے کے موقع پر وزیر اعلی سندھ کے ہمراہ سینئر صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن، وزیر بلدیات سعید غنی، وزیر توانائی سید ناصر حسین شاہ ، سکریٹری محکمہ اطلاعات سندھ ندیم میمن، سینیٹر وقار مہدی اور دیگر افراد بھی تھے جبکہ پریس کلب آمد پر وزیر اعلی سندھ کا خیرمقدم کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سکریٹری شعیب احمد اور گورننگ باڈی کے ارکان نے کیا۔

پریمئم اور پرسنلائزڈ نمبر پلیٹس کا آن لائن اجرا شروع کیا جا رہا ہے،شرجیل میمن

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو نے 2006 میں آئینی اصلاحات کی بات کی تھی،آج جو باتیں کر رہے ہیں وہ بتائیں ایک سال پہلے کسی نے ایسی بات کی تھی وزیر اعلی نے کہا کہ ایک سال پہلے بلاول بھٹو کو پتہ بھی نہیں تھا کہ ایسا کوئی مسئلہ آئے گا، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کسی اور نے اگر اس معاملے کو اپنایا ہے تو الگ بات لیکن قیادت بلاول نے کی ہے۔
ایک سال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ بڑھ سکتا ہے، کم نہیں ہو سکتا، انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پر ہمارے کچھ تحفظات ہیں جن کو وزیرخزانہ نے حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، ہم نے اپنے تحفظات تحریری طور پر دئیے ہیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے کے الیکٹرک کے حوالے سے سخت موقف اپنایا تھا، ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ کے الیکٹرک کے بورڈ میں صوبائی نمائندے کو شامل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں ملک کی معیشت سے کھیل کھیلا اس ملک کو سنبھلنے میں دو سال لگے ہیں ۔
انہوں نے میڈیا سے کہا کہ وہ بھی یہ معاملہ اٹھائے کہ کراچی کے عوام کی نمائندہ سندھ حکومت کو کے الیکٹرک بورڈ میں شامل کیا جائے، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارا نمائندہ نہ ہونے کہ وجہ سے اندر کی باتوں کا پتہ نہیں چلتا۔وزیر اعلی نے کہا کہ گورنر سندھ کا سرگرم ہونا اچھی بات ہے لیکن سب کام وہ نہیں کرتے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کالی بھیڑیں ہر ادارے میںیہاں تک کہ صحافت میں بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز کے معاملے پر حکومت سندھ نے تحقیقات کی اور ورثا سے بات کی، حکومت نے ورثا کو کہا کہ آپ ایف آئی آر داخل کرائیں یا پھرریاست خود کرائے گی، مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈاکٹر شاہنواز والی صورتحال نئی نہیں،یہاں ایک گورنر کو شہید کردیا گیا، وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے آئی جی سندھ سے کہا ہے کہ حساس مقامات پر تعینات اہلکاروں کی نفسیاتی جانچ پڑتال بھی کرائی جائے۔
انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت اس کیس کی مکمل انکوائری کرے گی ، سزا دینا عدالتوں کا کام ہے، وزیراعلی سندھ کہا کہ بہت واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ صوبہ سندھ مکمل وحدت کے ساتھ قیامت تک قائم رہے گا۔کراچی پریس کلب دورے کے دوران وزیراعلی سندھ کا پریس کلب کے عہدیداروں اور مجلس عاملہ سے ملاقات بھی کی ۔ کلب کے عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ پریس کلب پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے نئی جگہ نہیں ہے ۔
یہاں سے محترمہ اور بھٹو نے آمریت کے خلاف جدوجہد شروع کی تھی ۔ابھی بھی ہماری قیادت میڈیا اور اس پریس کلب کو اس نظر سے نظر دیکھتے ہیں کہ یہ ریاست کا چوتھا ستون ہے ۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اور پریس کلبز پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگوں تک اصل حقائق پہنچائیں ۔انہوں نے کہا کہ پہلے صحافت کا معیار بہت بلند تھا ، اب ہر موبائل رکھنے والا صحافی ہے ۔
صحافت کے غلط استعمال سے نقصان بہت ہوتے ہیں اور اس طرح سے سب سے زیادہ نقصان خود صحافت کو ااٹھانا پڑا ہے ۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی پریس کلب کی لیز ، 700 نئے اراکین کے لئے پلاٹس ، کراچی پریس کلب صحافی ہاسنگ سوسائٹی ہاکس بے میں بشمول بانڈری وال ترقیاتی کاموں اور لیز کا اجرا ، ایم ڈی اے میں صحافیوں کے لئے 80/20 کے فارمولے سمیت تمام مسائل ایک ماہ میں حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ وزیر اعلی نے کہا کہ میں نے پریس کلب سے وعدہ کیا ہے کہ نومبر کے پہلے ہفتے میں پھر آؤں گا اور پروگریس کے ساتھ حاضر ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ پریس کلب کے ممبران کے مسائل کے حل کے لیے جووعدہ کیا ہے وہ جلد پورا کریں گے ۔

Shares: