امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے حکومت پاکستان کی جانب سے عافیہ کی رہائی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر شدید تنقید کی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کے پاسپورٹ کو ان کے اہل خانہ کے پاس رکھنے کا کوئی مقصد نہیں ہے اور انہیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ "میرے اپنوں نے میرا پاسپورٹ رکھا ہوا ہے، مگر مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ حکومت پاکستان نے جو خط امریکا کو لکھا ہے، اس میں وزیرِ اعظم کا پیغام شامل ہے۔ اگر وزیرِ اعظم خود یہ خط بھیج سکتے ہیں تو کم از کم ڈپٹی وزیرِ اعظم یا وزیرِ خارجہ کو بھی اس خط کے ساتھ امریکا بھیجنا چاہیے تھا تاکہ خط کو عزت ملتی۔”انہوں نے مزید کہا کہ، "اگر چیئرمین سینیٹ یا وزیرِ خارجہ خود یہ خط لے کر جاتے تو امریکی حکومت پر اس کا زیادہ اثر پڑتا۔ بدقسمتی سے مجھے امریکا جانے سے روکا گیا اور عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔”ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے 1500 افراد کو ایک ہی دن میں معافی دینے کا ذکر کیا اور کہا کہ، "صدر بائیڈن نے ایک دن میں 1500 افراد کو معافی دی، جبکہ ہمارے وفد کا کوئی مقصد حاصل نہیں ہو سکا اور وہ بغیر کسی نتیجے کے واپس آ رہا ہے۔ عافیہ کی رہائی کوئی معمولی بات نہیں ہے، یہ ایک نیکی ہے لیکن ان کے حق میں نہیں کی جا رہی۔”انہوں نے اپنے عوام کا شکریہ ادا کیا جو ان کی اور عافیہ کی آواز بنے ہیں، اور ان کے لیے حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی آج کی عدالتی کارروائی بہت اہمیت کی حامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے امریکا جانے کے لیے ایک وفد بھیجا تھا لیکن یہ وفد محض تین دن کے لیے امریکا پہنچ سکا جبکہ کم از کم اس وفد کا دورہ آٹھ دن کا ہونا چاہیے تھا۔عمران شفیق کا کہنا تھا کہ، "وفد پانچ دن کی تاخیر سے پہنچا اور ان کی ملاقاتیں اور اہم میٹنگز جو طے کی گئی تھیں، وہ نہیں ہو سکیں۔ امریکی وکیل اسمتھ اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ایک ڈیکلریشن عدالت میں جمع کرایا، جسے عدالت میں پڑھا گیا، اور یہ ایک دل توڑنے والی داستان ہے۔”وکیل نے مزید کہا کہ حکومت نے جو وفد امریکا بھیجا تھا، وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا۔ "جو اہم ترین میٹنگز ہونی تھیں، ان میں بھی وفد تاخیر کا شکار ہو گیا اور اس کی وجہ سے پاکستان کے موقف کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔”
24 نومبر احتجاج،بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم،وزیرداخلہ،دفاع کیخلاف دی درخواست
گلگت،پی آئی اے طیارہ حادثہ،کپتان تیزرفتاری کا عادی، سنگین غلطیاں
مذاکرات کا طریقہ غلط ،ایسے لگ رہا ہم بھیک مانگ رہے ہیں،علی ظفر