آئین کہتا ہے کوئی عدالت آرڈیننس کو چیلنج نہیں کر سکتی،سینیٹ اجلاس میں انکشاف

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ وہ کیا ہے جو سپریم کورٹ میں چیلنج ہوا ہے یہی آرڈیننس تو ہے،

بابر اعوان نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کیا سپریم کورٹ میں جو مقدمہ چل رہا ہے اس پر اعتراض نہیں ہو رہا؟ جو فیصلہ آنا ہے اس پر پہلے سے اندازے لگائے جا رہے ہیں، کوئی اجنبی نہیں ہے جس نے آرڈینس جاری کیا ،صدر نے کیا،آرڈیننس کی ایک تاریخ ہے مگر اس پر اعتراض آتا ہے آئین کہتا ہے کوئی عدالت آرڈیننس کو چیلنج نہیں کر سکتی،

بابر اعوان کا مزید کہنا تھا کہ صدارتی آرڈیننس رات کے اندھیرے میں نہیں صبح کے وقت آیا تھا،پارلیمان کا پہلا حصہ صدر، دوسرا قومی اور صوبائی اسمبلی ہے،آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ پہلے دن ہی آرڈیننس ایجنڈہ پر لانا ضروری ہے.

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہوگا کیاکرسکتے ہیں کہ جس سے ایوان کا تقدس پامال نہ ہو، دکھ کی بات ہے کہ ایوان میں یہ سب باتی ہوئیں،سینیٹ الیکشن میں پیسے کی باتیں لازم وملزوم بن گئی تھیں، ملک کو سب سے زیادہ نقصان کرپشن نے پہنچایا،جن ممالک میں ترقی ہے وہاں قانون کی حکمرانی ہے،جب تک کرپشن کاخاتمہ نہیں کیا جائے گا،ملک ترقی نہیں کرسکتا،

پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، پارلیمان کا حصہ ہوتے ہوئے انہوں نے اجازت دی کہ سینیٹ کھلواڑبنے۔ایک سیاسی جماعت کا ایجنڈا آگے بڑھانے کیلئے آئین کی خلاف ورزی کی گئی سپریم کورٹ کے سامنےصدراتی ریفرنس میں میں بھی پیش ہورہاہوں،صدارتی آرڈیننس کے اجراء کے بعد آج سینیٹ کا پہلا اجلاس ہے،آئین کےمطابق اجراءکے بعد آرڈیننس پہلےاجلاس میں پیش ہونا چاہیے۔

سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات سےمتعلق آرڈینس کل قومی اسمبلی اور آج سینٹ میں پیش نہیں ہوا،صدارتی آرڈینس کا اجراء بدنیتی پر مبنی ہے۔ اکتوبر 2020 میں سینیٹ انتخابات سےمتعلق آئینی ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیاگیا، آئینی ترمیمی بل میں سینیٹ کےپورے ایوان کی کمیٹی کی تجویز کو نہیں لایا گیا،اکتوبرسےجنوری تک آئینی ترمیمی بل قائمہ کمیٹی کےسامنے پڑارہاہے۔ حکومت نے بل پر اپوزیشن کو کیوں اعتماد میں نہیں لیا،حکومت آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں لے آئی اور اس پر بحث جاری تھی کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کیا گیا۔ وفاقی کابینہ سینیٹ انتخابات کیلیےآرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کرتی ہے،صدر نے آئینی خلاف ورزی کرتے ہوئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا۔

Shares: