کراچی(باغی ٹی وی) سندھ کے سنئیر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت میں طے ہوا تھا کہ عدالتی اصلاحات لائی جائیں۔ بلاول بھٹو چاہتے ہیں کہ آئینی ترامیم کیلئے اتفاق رائے پیدا ہو۔اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے پی ٹی آئی سمیت سب سے بات ہوگی۔آئینی ترامیم میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے۔ پی ٹی آئی نہیں چاہتی کہ ملک میں کوئی بھی کام ٹھیک نہ ہو۔ تحریک انصاف چاہتی ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو کسی نہ کسی طرح فائدہ۔پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ لوگوں کو مسائل ہوتے رہیں اور انصاف نہ ملے۔ آئینی مسودہ مولانا فضل الرحمان نے بھی بنایا ہے۔

واضح رہے کہ آئینی پیکیج پر اتفاق رائے نہ ہونے کے ہفتوں بعد حکومت اسے جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اسے امید ہے کہ پیکیج کی منظوری کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل کر لے گی۔ سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ آئینی پیکیج اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ایوان میں پیش کیا جائے گا۔تاہم عرفان صدیقی نے اتفاق کیا کہ خاص طور پر سینیٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰٰن کی حمایت کے بغیر آئینی ترامیم کا منظور ہونا ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد اس حوالے سے سربراہ جے یو آئی (ف) کے ساتھ رابطے میں ہے، جنہوں نے آئینی عدالت کے تصور کی حمایت کی ہے لیکن وہ اہم معاملات پر وضاحت چاہتے ہیں، جس میں ججز کی تعداد، تقرر کا طریقہ کار، مدت، ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس سٹرکچر شامل ہیں۔

تنخواہوں کی عدم ادائیگی،جناح ہسپتال کراچی کے ڈاکٹرز کا 3 دن کا الٹی میٹم

پاک انڈونیشیا کے مابین گہرا رشتہ احترام اور اقدار پر مشتمل ہیں،گورنر سندھ

Shares: