باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ہم آئین اور قانون کی رہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے،
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آوَٹ پریڈ ہوئی،پاس آوَٹ ہونے والوں میں 142ویں لانگ کورس کے کیڈٹس شامل ہیں،آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاسنگ آوَٹ پریڈ تقریب کے مہمان خصوصی تھے،آرمی چیف نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ پریڈ کا معائنہ کیا
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اعلیٰ کاکردگی پر 142ویں لانگ کورس کے کیڈٹس محمد فتح کو اعزازی شمشیردیاگیا محمد فتح کو اعزازی شمشیر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دیا ،پاس آوَٹ ہونے والے 15 کیڈٹس کا تعلق سابقہ فاٹا سے ہے،صدارتی گولڈ میڈل جیتنے والے جنید خان کا تعلق وانا سے ہے،بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 54 کیڈٹس پاس آوَٹ ہوئے،سینیٹر حمد اللہ کے بیٹے بھی پاس آوَٹ ہونے والے کیڈٹس میں شامل ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ میں آپ کو زندگی کے اس یاد گار دِن پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں پاس آؤٹ ہو نے والے دوست ممالک کے کیڈٹس کو بھی مُبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت سے اپنی ٹریننگ کو مکمل کیا۔ آج کا دِن آپ ایک ایسی فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو پُوری دُنیا میں اپنی پیشہ وارانہ اور حربی صلاحیتوں کے لئے جانی اور پِہچانی جاتی ہے۔ آپ نے اپنے آپ کو ایک عظیم،مقدس اور انتہائی چیلنجنگ پروفیشن کے اہل ثابت کیا ہے۔پاکستان آرمی نے نہ صرف دہشت گردی کو شِکست دی بلکہ فروری2019میں اپنے سے5گنا بڑے دُشمن کو ہزیمت سے دوچار کیا۔پاکستان آرمی ہماری قابلِ فخر قوم کی خوبصورت اور حقیقی عکاس ہے۔ آپ چاہے آفیسر ہوں یاجوان، والنٹیر انڈکشن سے لے کر، تمام اکائیوں کی تناسب سے نمائندگی تک،آپ میں مدرسہ طالب علم سے کر پبلک سکول تک،ایک عام آدمی کے بیٹے سے لے کر متوسط وامیر کے بیٹے تک اور سب سے بڑھ کر شہیدوں کے وارث دراصل پاکستان کی خوبصورت نمائندگی کر رہے ہیں۔ آج جب آپ پاس آؤٹ ہو رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ اِ س عظیم قوم اور پاکستان آرمی کی تمام سابقہ اور آنے والےنشیب و فراز کی ذمہ داری آپ پر ہے۔ اِن میں بہت سے اُتار چڑھاؤ کے واقعات آپ کی پیدائش سے بھی پہل کےے ہوں گےاپنی ذمہ داریاں مکمل کرچکنے کے بعد بھی، آپ کو پاکستان کی سلامتی، سیکورٹی اور خوشحالی کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ یہ آپ کے کندہوں پر پاکستان کی عظیم قوم کا آپ سے محبت اور ذمہ داری کا ایک منفرد انداز ہے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھاکہ پاکستا ن میں کوئی بھی کسی اور کے کئے کیلئے جوابدہ نہیں۔میں اسے اعزاز سمجھتا ہو ں کہ ہم قوم کے سامنے ایک قابلِ اعتماد اور جوابدہ ادارہ کے طور پر حاضر رہتے ہیں۔ لہذا تمام کامیابیوں اور چیلنجز کے باوجود جب بھی وطن اور قوم کو ہماری ضرورت پڑی، ہم نے بہترین نتائج کے لئے اپنا آپ پیش کر دیا۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔لیکن پاکستانیوں کے دِل بہت بڑے ہیں۔پاکستانی قوم ہر مشکل اور ہر چیلنج میں آپ کو اپنے شانہ بشانہ ملے گی اور آپ پر فخر بھی کرے گی اور عزت بھی دے گی۔آپ پر فرض ہے کہ مکمل وَفاداری اور بے مثال لگن سے اُن کے اعتماد پر ہمیشہ پُورا اُتریں۔پاکستانی قوم کا افواج پر اعتماد اور مضبوط رشتہ دراصل اُن بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے جو ہمارے غازیوں اور شہیدوں نے اپنے لہو سے رقم کی ہیں۔ آپ پر لازم ہے کہ اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بناتے جائیں۔ نظم و ضبط، فرائض کی بجاآوری اور غیر جانب داری آپ کا ہدف ہونا چاہیے۔آپ کو اپنی جوانی کا ایک بڑا حصّہ سخت مشکلات اور بہتر ملکی مستقبل کی آبیاری میں مختص کرنا پڑے گا۔اسے مشکل کی بجائے چیلنج کے طور پر قبول کریں۔سپاہ گری مشکل راستہ ہے۔جس پر چلنا آسان نہیں۔اِس راستے میں اپنے آپ کو وقف کرنا پڑتا ہے اور آپ کو ڈلیور کرنا پڑتا ہے۔ہم نے امن کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے لہو سے اسکی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ امن سنگِ میل تو ہے منزل نہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ معاشی طور پر خود مختار اور نظریاتی مستحکم پاکستان جو قائد کا ویژن ہے اُس کی بُنیاد کو ہمیشہ مضبوط کرنا ہے۔دُنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان کو جنگ، دہشت گردی اور معاشی شکنجے کا سامنا کرنا پڑا۔دُنیا کے بہت سے ممالک اِن مشکلات کا سامنا نہ کر سکے اور بکھر گئے۔پاکستان نے ان تمام سازشوں اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اب وقت ہے کہ متحد ہو کر اور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ اِسی ہدف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھرپور کوششیں کی۔ یہ ایک مشکل سفر تھا لیکن اطمینا ن یہ ہے کہ آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور مِل کر پاکستان کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔وہ دُشمن جو ہماری تباہی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے، مایوسی سے ہماری کامیابیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے دُشمن اپنے عزائم میں ناکام ہو نے کے بعد دل شکستہ ہیں اور مایوسی میں پاکستان کو24/7ہائبرڈ وار کا سا منا ہے۔اس ہائبرڈ وار کا ہدف عوام ہیں اور میدانِ جنگ انسانی ذہن ہیں۔ہر سطح پر قومی قیادت ہائبرڈ وار کا ہدف ہے۔آپ کو بحیثیت ینگ لیڈرز پہلے دِن سے اِس چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ کو نہ صرف مایوسی کے اس ماحول سے اُمید کی کِرن بننا ہے بلکہ اپنے جوانوں کو بھی اِس پروپیگنڈے سے محفوظ رکھنا ہو گا۔ اُصولوں اور روایات پر عمل پیرا ہو کر ہی آپ اِس ہائبرڈ وار کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔ ذات پات، مذہب اور لسانیت سے برتر ہم سب پاکستان کے سپاہی ہیں۔اتحاد ہماری قوت اور انشااللہ ہم سب متحد ہیں۔ہائبرڈ وارکا مقصد پاکستان میں اِس اُمید کی فضا کو ٹھیس پہنچانا ہے اور اِس مفروضے کو تقویت دینا ہے کہ یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سب کچھ اچھا ہو گا۔ پاکستان قوم نے ہمیشہ چیلنجز کو کامیابیوں میں تبدیل کیا ہے اور انشا اللہ اب بھی کریں گے۔لیکن ہائبرڈ وار کو مثبت تنقید سے نہ ملائیں۔ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے۔شائد اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔ جہا ں تعمیری اصلاح کی ضرورت ہو، اُس کا ضرور جائزہ لیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ تنقید دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سِمت جا رہے ہیں۔ عوام، دستور، دستوری روایات اور سب سے بڑھ کر وطن سے عہد ِ وفا ہماری اصل مضبوطی اور طاقت ہے۔آئین ِپاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے راہنما ہیں۔ آج پاکستان دفاعی حوالے سے ایک مضبوط پاکستان ہے۔ہمیں جس کام کیلئے بھی فرائض سونپے گئے۔ہم آئین اور قانون کی راہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔ حیثبیت قوم ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے ذاتی اور آرگنائزیشن معاملات سے بالاتر ہو کر ناقابلِ یقین کام کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی کی جنگ ہو یا کووڈ کے خلاف حکمت عملی، لوکٹس کے خلافResponseہو یا سیلابی صورتحال، ہم نے بحیثیت قوم اپنی قابلیت اور اہلیت کو کارکردگی سے ثابت کیا ہے۔ پاکستا ن آرمی کو ان تمام قومی کوششوں میں شامل ہونے پر فخر ہے کیونکہ اس قوم نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، بالخصوص جب ہم پاکستان کے دُشمنوں کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔میری دُعا ہے کہ پاکستان ایک خوشحال، مستحکم اور متعین مقام پر پہنچے۔ایک ایسا پاکستان جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ اقلیتیں بھی اپنے حقیقی تصور ریاست کو دیکھ سکیں۔آپ کو انتہائی مشکل ترین حالت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کا فرض سونپا گیا ہے۔ آپ کو یہ فرض ہر صورت نبھانا ہے اور اِن چیلنجز کے خلاف نبرد آزما ہو نا ہے۔ ہم منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ تاہم ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے۔