افسوس! ہے کہ آج کا مسلمان اپنے فرائض سے غافل ہے۔ افسوس! ہے آج کے مسلمانوں پر، جنہوں نے دنیا کو ہی سارا کچھ سمجھ لیا ہے جنہوں نے دنیا کی زندگی کو ہی ہمیشہ کی زندگی سمجھ لیا ہے۔ ہر انسان روازنہ کسی نا کسی کی موت کی خبر سنتا ہے ، مرد حضرات جنازوں میں شرکت بھی کرتے ہیں۔ لیکن افسوس! پھر بھی ان کے دلوں پر کچھ اثر نہیں ہوتا۔ ویسے ہی ہم دوسروں کو دھوکا دیتے ہیں، ویسے ہی ہم جھوٹ بولتے ہیں، ویسے ہی ہم اللہ کی نافرمانیوں میں مشغول رہتے ہیں۔ ہمارا ملک صرف اب نام کا ہی اسلامی ملک ہے اس میں کچھ بھی اسلام کے مطابق نہیں ہورہا۔ ہر معاملے میں ہمارے اسلام نے ہماری رہنمائی کی ہے لیکن ہم نے کیا کیا ہے ہم نے اس کو چھوڑ کر انگریزوں کے نقش قدم پر چلنا شروع کردیا ہے۔ اسلام میں جمہوریت کا کوئی نظام نہیں ہے لیکن ہم نے کیا کیا خلافت کے نظام کو چھوڑ کر جمہوریت کو اپنایا۔
ہم نے اپنے معاشرے میں بے حیائی کو فروغ دینے کےلئے چینل بنا لیے۔ ہم درحقیقت ایک بے حیاء اور بے رحم قوم بن چکے ہیں۔ ہم نے اپنے نفس کو ہی سب کچھ سمجھ لیا ہے۔ ہم نے ہمارے معاشرے میں بے حیائی کے فروغ کےلئے ٹی وی چینلز پر بہودہ ڈرامے چلانے شروع کردیے جیسے اقتدار، تیرے پن، برزخ،کروس روڈ، اے عشق جنوں وغیرہ جیسے ڈرامے ہمارے معاشرے میں سوائے بے حیائی پھیلانے کے کوئی اور سبق نہیں دے رہے۔ ہماری نوجوان نسل آج وہ کام کررہی ہے جس سے ہمارے دین نے ہم کو منع کیا ہے۔ ہمارے دین نے ہم کو جھوٹ بولنے سے منع کیا ہے، عورتوں کو بے پردہ اور بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے منع کیا ہے، مردوں اور عورتوں کو اپنی نظریں نیچی رکھنے کا حکم ہے لیکن ہم جان بوجھ کو غیر محرموں کو دیکھتے ہیں، کوئی ڈرامہ اچھا لگا تو وہ دیکھنا شروع کردیا۔ ہمیں پتا ہے کہ ڈراموں میں غیر محرم ہوتے ہیں، ہمیں پتا ہے کہ اس میں اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے، ہمیں پتا ہے کہ اس میں ایک غیر محرم عورت ایک غیر محرم کو چھوتی ہے لیکن ہم پھر بھی ان کو سارا سارا دن دیکتھے رہتے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان کا بائیکاٹ کریں ان کے خلاف آواز اٹھائیں، لیکن ہم کچھ نہیں کرتے۔
قرآن مجید میں کہا گیا ہے کہ جب غیر مسلم تم پر حملہ آور ہوں تو ان کا جواب دو، لیکن آج کی بزدل نوجوان نسل جن کے آئیڈیل عمران خان، نواز شریف، بلاول بھٹو، عمران عباس بلال عباس جیسے لوگ ہیں یہ اپنے ان آئڈیل کےلئے تو جان دے سکتے ہیں لیکن دین اسلام کےلئے نہیں، یہ لوگ ناکام محبت کے پیچھے تو خود کشی کرسکتے ہیں لیکن مسجد اقصی کو بچانے کےلئے ایک نہیں ہو سکتے۔ در اصل غیر مسلموں نے اپنے ہتھیاروں( سوشل ایپس) وغیرہ کے ذریعے ہماری ذہنی سازی ہی ایسے کی ہے کہ اب ہمیں دنیا کے علاؤہ کچھ نظر ہی نہیں آتا، ہمیں انہوں نے اپنا ذہنی غلام بن لیا ہے۔
مسلمانوں اب بھی وقت ہے جاگ جاؤ اپنے مقصد کو پہچانو اپنا آئیڈیل حضرت محمد صلی اللہ علیہ کو بناو، اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی تربیت دین اسلام کے مطابق کرو کیونکہ کل کو انہوں نے ایک نسل تیاری کرنی ہے، ان میں خلافت کا جذبہ پیدا کرو، ان کو اپنے حق کےلئے آواز بلند کرنے کا حوصلہ دو