آج کا نوجوان .‏تحریر: محمد حنظلہ شاہد

0
114

جب بھی کسی ملک کے روشن مستقبل کا خیال آتا ہے تو نظم اس ملک و قوم کے نوجوان نسل پر لگ جاتی ہیں ان نسل کسی بھی قوم کا حقیقی سرمایہ ہیں کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کا اندازہ اس قوم کے نوجوان نسل کی قابلیت سے لگایا جاتا ہے کہ جو ان کسی بھی قوم کی بنیاد ہوتے ہیں ایسی بنیاد کی جس کے بغیر کوئی عمارت کھڑی نہیں ہوسکتی نوجوان طلباء کے قابل اعتماد کارکن ہیں تحریک پاکستان میں انہوں نے نے فرمایا کی خدمات سر انجام دی ہیں طلباء نے اپنے بے پناہ جوش و ولولے سے قوم کی تقدیر بدل ڈالی علامہ اقبال کونوجوانوں سے بہت محبت تھی انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے نوجوان نسل میں شعور اور ولولہ پیدا کیا علامہ اقبال ایک جگہ فرماتے ہیں
جوانوں کو میری آہ سحر دے
پھر ان شاہین بچوں کو بال و پر دے
یا رب آرزو میری یہی ہے
میرا نور بصیرت عام کر دے

مگر آج کے نوجوان کی بات کی جائے تو کیا یہ وہی نوجوان نسل ہے کہ جس کی بات قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال نے کی کیا یہ وہی نوجوان نسل ہے کہ جس کے جوش و ولولے سے کئی ممالک میں انقلاب رونما ہوئے آج کی نوجوان نسل بھلا چکی ہے کہ کس طرح ہمارے آباؤ جیتا نے بڑے بڑے محاذ فتح کیے تھے وہ علم کا محافظ ہو یا جنگ کا ہر ہر میدان. اس میں کامیابی و فتح حاصل کی
کیسے بڑے بڑے طاقتور حکمرانوں کو اپنے ایمانی جذبے سے شکست دی

آج کے نوجوانوں کے بارے میں مولانا ظفر علی خان نے کہا تھا
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا 
فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو 
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

آج کا نوجوان اگر انٹرنیٹ کا استعمال کرتا ہے تو اس میں مسلہ نہیں لیکن اس کا استعمال اگر پازیٹو انداز میں کیا جائے تو اس سے نوجوانوں کو بھی اور ملک و قوم کو بھی فائدہ ہو گا
جو کام جو ترقی نوجوان کر سکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں کر سکتا
نوجوانوں کو صرف اپنے اندر جذبہ ایمان جگانے کی ضرورت ہے

تو شاہیں ہے پرواز ہے کام تیرا

تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں

نہیں تیرا نشیمن قصر سلطانی کے گنبد پر

تو شاہیں ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر

پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں

شاہیں کا جہاں اور ہے کرگس کا جہاں اور

حضرت علامہ محمد اقبال رح

Leave a reply