بین الاقوامی عدالت انصاف اسرائیل کی بین الاقوامی حیثیت کے تابوت میں کیل ٹھونک رہی ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں سماعت جاری ہے ۔ دنیا کے مختلف ممالک اس عالمی عدالت میں اپنا موقف پیش کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو اور ان کی حکومت نے اسرائیل کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا جبکہ امریکی صدر بائیڈن اور ان کی انتظامیہ کی پالیسی نے امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات بائیڈن کی دوبارہ کامیابی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ امریکہ میں جنگ مخالف غصہ ٹرمپ کی دوبارہ وائٹ ہائوس واپسی کا اشارہ دے رہا ہے۔

غزہ کی تازہ ترین صورتحال کو دیکھتے ہوئے ذرا چند ثانیوں کے لئے رک جایئے اگر آپ باپ بھی ہیں تو تھوڑا تصور کیجئے کہ جیتے جاگتے بچوں میں اور اس معصوم میں کیا فرق ہے سبھی کے دو ہاتھ ،دو پائوں، دو آنکھیں. ایک جیسے مگر غزہ میں اس پھول کو کھلنے کی اجازت نہیں۔ سوال نیتن یاہو اور امریکی صدر بائیڈن سے ہے کیا ان بچوں کا قصور یہ ہے کہ فلسطین میں پیدا ہوئے ہیں؟ تم سب اہل کتاب ہو یہ ساری کائنات اور یہ سارے گورکھ دھندے اور نظام ارض و سما کسی دیوانے، (نعوذ باللہ) کا کھیل بھی نہیں ہے اور نہ کسی جادو گر کی ساحری کا امتیاز، بلکہ یہ مالک ارض و سما کے حکم کا ایک ادنیٰ سا نمونہ اور شاہکار ہے ۔ادھر کن کہا اور ادھر ہو گیا۔ اس کی طاقت آج بھی وہی ہے اس کا دائرہ اختیار بھی لامحدود ہے اور اس کے سامنے ہر بڑی سے بڑی اور چھوٹے سے چھوٹی چیز بھی اسی طرح اس کے حکم کی محتاج ہے جس طرح روز آفرینش کو تھی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس کے معاملات جدا جدا ہیں کبھی کوئی عروج پر ہے اور کبھی کوئی۔ دنیا بھر کے وہ حکمران جو ضمیر فروش ہیں،

فطرت الٰہی کے سرکشو، دولت کے پجاریو تمہیں نوشتہ دیوار نظر نہیں آتا۔ تم سے پہلوں کا کیا حشر ہوا؟ ذرا ڈھونڈو کہاں ہیں وہ سارے۔ اس عالم فانی سے ایک دن کوچ کرنا ہے خدا کی زمین پر قتل و غارت اور فساد پھیلا کر تم کس منہ سے روز محشر میں خدا کا سامنا کرو گے۔ ملکی اہل سیاست سے، سیاستدانوں کے طاقتور حلقوں سے، یہ پاکستان کی زمین خدا پاک کی ملکیت ہے، دھرنوں، غل غپاڑے، دھینگا مشتی، سوشل میڈیا پر خیال پروروں کے ذریعے وطن عزیز کو ٹھیس نہ پہنچائی جائے وطن عزیز کی اپنے گھر کی طرح حفاظت کی جائے۔ غیر سنجیدہ رویوں سے اجتناب کیا جائے۔ دنیا کے حالات دیکھ کر ہوش کیا جائے۔

Shares: