وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بن ہسین کی سربراہی میں ٹیم کے ساتھ ویڈیو لنک اجلاس کے دوران سندھ میں جاری 3.1 ارب ڈالر مالیت کے 13 ترقیاتی پروگراموں پر پیش رفت کا جائزہ لیا.
باغی ٹی وی کے مطابق جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوروان وزیراعلیٰ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ ( کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی) کی اہمیت پر زور دیا۔یہ منصوبہ صاف پانی کی فراہمی اور کراچی واٹر بورڈ کی آپریشنل صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔انہوں نے منصوبے کے تین اہم حصوں پر روشنی ڈالی جن میں آپریشنل اصلاحات، انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری اور انتظامی بہتری شامل ہیں۔ اجلاس میں کے 4 توسیعی منصوبہ،سکھر بیراج کے دروازے گرنے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ کے ساتھ شمسی توانائی منصوبہ، انفرا اسٹرکچر کی بحالی اور شہری نقل و حرکت میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ 25 کروڑ 60 لاکھ ڈالر مالیت سے بننے والے کے 4 توسیعی منصوبے پر کام کا اغاز 30 دسمبر 2024 کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ زمین کا حصول اور ضروری درستگی کے اقدامات فروری 2025 تک مکمل کرلیے جائیں گے۔ انہوں نے عالمی بینک پر زور دیا کہ وہ فنڈز جاری کرے تاکہ منصوبہ 2025 کے آخر تک مکمل کیا جاسکے۔ عالمی بینک کی طرف سے امداد کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ تجویز دی گئی کہ حکومت سندھ ابتدا میں اپنے فنڈز استعمال کرے جو بعد میں واپس کردیے جائیں گے۔وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ کے 4 توسیعی منصوبے کےلیے فنڈز کے اجرا کا بندوبست کریں۔اجلاس میں زیر غور آنے والے دیگر منصوبوں میں سکھر بیراج کی مرمت کا منصوبہ بھی تھا جس میں بتایا گیا کہ دروازے گرنے کی وجوہات پر مشتمل رپورٹ کی تیاری جاری ہے۔ اس موقع پر دیکھ بھال، مرمت اور انتظامی ڈویژن کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔اس کے علاوہ اکرم واہ کی مرمت اور زرعی پانی کے درست استعمال اور سیلاب زدہ کسانوں کی مدد سے متعلق سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ ( ایس ڈبلیو اے ٹی) پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس میں ایک اور اہم منصوبہ کراچی موبلٹی پروجیکٹ ( کے ایم پی ) بھی زیر بحث آیا۔ 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے اس منصوبے کے تحت ییلو لائن بی آرٹی کے ذریعے شہر میں نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔بتایا گیا کہ منصوبے پر 12 فیصد پیش رفت ہو چکی ہے جس میں ڈیزائن کی پہلے ہی منظوری دی جا چکی ہے۔ ورلڈ بنک کی ٹیم نے جاری کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔اجلاس کے دوروان صوبے میں شمسی توانائی کی پیداوار میں اضافے اور بجلی کی فراہمی کے سندھ سولر انرجی پروجیکٹ پر بھی غور کیا گیا۔ سولر ہوم سسٹم کی پہلی کھیپ 11 دسمبر کو پہنچی تھی جبکہ دوسری کھیپ فروری اور مارچ 2025 میں آئے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ بتایا کہ 19 عمارتیں دسمبر 2024 میں مکمل کرلی جائیں گی جبکہ بقیہ 4 عمارتیں جنوری 2025 تک مکمل کیے جانے کی توقع ہے۔سولر پارکس کے قیام کے معاملے پر بھی غور کیا گیا اور بتایا گیا کہ لینڈ لیز کے معاہدے اور ایڈوائزری سروسز پر کام جاری ہے۔500 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے سیلاب متاثرین کے گھروں کے منصوبے پر کام کی رفتار اور معیار کی تعریف کی گئی۔سیلاب متاثرین کی بحالی کے اہم منصوبے کےلیے 38 کروڑ 33 لاکھ ڈالر جاری کیے جا چکے ہیں۔اجلاس میں سینیئر وزرا، سیکریٹریز اور ورلڈ بینک کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے آخر میں وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری کو فنڈز کے اجرا میں تیزی اور تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ مراد علی شاہ نے صوبے کی ترقی کے اہم منصوبوں کی تکمیل کےلیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا.
فورتھ شیڈول خلاف ورزی،مولانا اورنگزیب فاروقی کی ضمانت منظور
تین روز میں فی تولہ سونا 6 ہزار300 روپے مہنگا
سندھ حکومت نے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز تبدیل کر دیے