دنیا اس وقت تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی سیاسی منظر نامے سے گزر رہی ہے۔ یک قطبی عالمی نظام دم توڑ رہا ہے اور اسکی جگہ کثیر قطبی دنیا جنم لے رہی ہے، جہاں طاقت کا توازن امریکہ، چین، روس اور علاقائی بلاکس کے درمیان تقسیم ہو رہا ہے۔ یہ تبدیلی محض سفارتی نہیں بلکہ معاشی، عسکری اور فکری سطح پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہی ہیں۔ امریکہ اور چین کی بڑھتی ہوئی رقابت نے عالمی سیاست کو نئی سمت دے دی ہے۔ یوکرائن جنگ نے روس اور مغرب کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا جبکہ مشرق وسطی ایک بار پھر عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ عالمی معیشت مہنگائی، سست روی اور عدم یقین کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ دباؤ میں ہیں۔ ایسے نازک عالمی ماحول میں اور عالمی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔ جغرافیائی طور پر آج بھی خطے میں پاکستان مرکزی حیثیت رکھتا ہے، چین کیساتھ قریبی تعلقات اور سی پیک جیسے منصوبے پاکستان کے لیے مواقعے فراہم کرتے ہیں۔ تاہم مغربی دنیا اور عالمی مالیاتی اداروں سے روابط کی ضرورت بھی اپنی جگہ موجود ہے۔

پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ بدلتی عالمی سیاست میں جذباتی نعروں کے بجائے حقیقت پسندانہ اور متوازن خارجہ پالیسی اپنائے، داخلی اتحاد، سیاسی استحکام اور معاشی اصلاحات کے بغیر عالمی سطح پر موثر کردار ممکن نہیں۔ دنیا کمزور معیشتوں کی بات کم اور مضبوط ریاستوں کی بات زیادہ سنتی ہے۔ بلاشبہ پاک فوج اور جملہ اداروں نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ریاست ہے۔ پاکستان کی سیاسی قیادتیں ذاتی اور جماعتی مفادات سے بالاتر ہوکر قومی مفاد کو ترجیح دیں تو پاکستان بدلتی دنیا میں اپنے لیے وقار مقام حاصل کر سکتا ہے، بصورت دیگر عالمی تبدیلیاں ہمارے دروازے پر دستک دیتی رہیں گی اور ہم محض حالات کا شکوہ کرتے رہ جائیں گے۔

Shares: