تجزیہ:شہزاد قریشی
معروف آئینی اور قانونی ماہر سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے اوصاف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اور کے پی کے میں اس وقت غیر آئینی نگرانی حکومتیں ہیں۔ آئین کے مطابق ان کی معیاد پوری ہوچکی ہے۔ قارئین آئین کے مطابق پنجاب اور کے پی کے کی نگران حکومتیں ماہرین کے مطابق غیر آئینی ہیں تو پھر کس حیثیت سے یہ ریاستی امور سرانجام دے رہی ہیں؟ کیا ملک میں قانون اور آئین کی بالادستی ختم ہوچکی ہے؟ کیا آئین معطل ہوچکا ہے؟ حیرت ہے ایک طرف ملک میں جمہوریت کی باتیں کی جارہی ہیں اور دوسری طرف پنجاب اور کے پی کے میں غیر ائینی حکو متیں ریاستی امور سرانجام دے رہی ہیں۔ پاکستان بطور ریاست اور اس کی عوام مہنگائی کے شعلوں میں جل رہی ہے۔ معاشی بحران نے پوری ریاست کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ چند شخصیات نے اس ریاست کو اپنی ذاتی سلطنت میں تبدیل کردیا ہے
ذاتی خواہشات کی تکمیل کے لئے آئین کو روندا جارہا ہے ووٹ کی بجائے طاقت کے ذریعے حکومت کی جارہی ہے۔ آئین پر عمل کرنے کی بجائے ڈکٹیٹر ذہنیت کے حامل افراد اس وقت ملک کی باگ ڈور ہاتھوں میں لئے بیٹھے ہیں۔ ملک کی کسی بھی سیاسی جماعت یا سیاسی رہنمائوں کو ملک اور 23کروڑ عوام کی کوئی پرواہ نہیں قانون اور آئین کی کوئی حکمرانی نہیں خواہشات کی تکمیل کے لئے قانون کی حکمرانی آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو دفن کردیا گیا۔ بظاہر مارشل لاء تو نہیں لیکن جمہوریت کے لبادے میں آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے۔ جمہوریت کا نعرہ لگانے والوں کا اصل بھیانک روپ عوام کے سامنے آچکا ہے۔ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں‘ مقتدر قوتیں ملک و قوم کو بند گلی سے نکالنے کے لئے فوری مذاکرات کریں۔ اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں ذاتی خواہشات کو دفن کریں۔ انتقامی کاروائی سیاست میں تشدد ہٹلر اور چنگیز خان کا مذہب ہے اسے دفن کرنا ہوگا۔ ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرنا ہوگا۔ آڈیو اور ویڈیو جیسی گندی سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنا ہوگی۔ دنیا ہمارے سیاستدانوں کا تماشا دیکھ رہی ہے۔ عوام کی کھانے تک رسائی مشکل ترین ہوتی جارہی ہے۔ آئین کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کی بجائے آئین پر عمل کریں عدلیہ سمیت تمام ریاستی اداروں کا احترام کیا جائے۔








