اب ایک اور کہے گا، مجھے کیوں نکالا، تحریر: نوید شیخ

0
50

پارٹی شروع ہوگئی ۔۔۔۔ اس وقت جو خبریں چل رہی ہیں اس سے لگ یہ ہی رہا ہے کہ پی ٹی آئی کا جنازہ تیار ہے اب بس دفنانا باقی ہے ۔ یہ جنازہ نکلتا سندھ ہاوس سے دیکھائی دے رہا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے اپنے ہی ایم این ایز اس جنازے کو کندھے دیتے دفنانے جائیں گے ۔

۔ کیونکہ صرف ایم این ایز ہی نہیں بلکہ تین وفاقی وزراء کے بارے بتایا جا رہا ہے کہ وہ بھی ٹوٹ چکے ہیں ۔ یوں ثابت ہوچکا ہے کہ پوری کی پوری پارٹی لوٹا پارٹی تھی ۔ اتنی بڑی تعداد میں تو ن لیگ کے بندے نہیں ٹوٹے جب ان کا مقابلہ اسٹیبلشمنٹ سمیت دیگر سیاسی جماعتوں سے تھا ۔ یوں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جو حال کپتان نے ملک کا کیا ہے ویسا ہی حال ان کی اپنی پارٹی کا ہوچکا ہے ۔ ۔ ابھی تک سندھ ہاؤس میں موجود تحریک انصاف کے10 ارکان قومی اسمبلی کے نام سامنے آگئے ہیں ۔ جبکہ یہ تعداد دودرجن سے زائد بتا جا رہی ہے ۔ ۔ میرے خیال سے اس کے بعد پی ٹی آئی کا اتحادیوں سے گلہ کرنا بنتا نہیں ہے کہ وہ حکومت کا ساتھ کیوں نہیں دے رہے ہیں کیونکہ ان کی تو اپنی پوری کی پوری پارٹی میں بھونچال آیا ہوا ہے ۔ ابھی عمران خان ملک کے وزیر اعظم ہیں ۔ پی ٹی آئی حکومت میں ہے ۔ جب یہ حکومت میں نہیں ہوں گے توسوچیں پی ٹی آئی کا کیا حال ہوگا ۔ ۔ پھر جس طرح بلا کسی خوف و خطر یہ ایم این ایز سامنے آرہے ہیں ۔ جس طرح یہ میڈیا کو انٹرویوز دے رہے ہیں ۔ جس طرح کھل کر یہ باتیں کررہے ہیں ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈیل اتنی پکی ہوچکی ہے کہ یہ ایم این ایز اب پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

۔ کیونکہ نہ یہ فواد چوہدری اور شیخ رشید کی دھمکیوں سے ڈرے ہیں اور نہ ہی اب حکومت اس قابل رہی ہے کہ ان کو بھلا پھسلا کر واپس پی ٹی آئی کے کیمپ میں لا سکے ۔۔ اب عمران خان نے فیصلہ کیا ہے کہ ان ایم این ایز کو de seatکیا جائے ۔ مگر سوال یہ ہے کہ ابھی تک تو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا نہیں ۔ کسی ایم این اے نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی نہیں تو سزا کیسے دی جا سکے گی ۔ یعنی کہ صرف ان کا ارادہ تھا تو اس پر سزا دے دی جائے ۔ میرے حساب سے اگر ایسا کوئی فیصلہ حکومت کرتی ہے تو ان کو آئینی اور قانونی لحاظ سے مزید ایک اور سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

۔ دوسری جانب شیخ رشید نے بھوکلاہٹ میں سندھ میں گورنر راج لگانے کا مشورہ دے دیا ہے ۔ اب پتہ نہیں شیخ صاحب عمران خان کے خیر خواہ ہیں کہ نہیں ۔ کیونکہ ایسا ہوجاتا ہے تو یہ سیدھا سیدھا خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا ۔ مت بھولیں پی ڈی ایم نے لانگ مارچ اسلام آباد کی جانب کرنا ہے اور اس لانگ مارچ میں پیپلزپارٹی بھی شامل ہے ۔ اپوزیشن تو خوش ہوگی کہ اگر عمران خان سندھ میں گورنر راج لگا دیں ۔ ۔ خبر یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو سندھ ہاؤس میں موجود ارکان قومی اسمبلی کی فہرست آئی بی کی جانب سے پیش کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے راجہ ریاض، نواب شیر وسیر، رانا قاسم نون، غفار وٹو، نورعالم خان، ریاض مزاری، باسط بخاری، احمد حسن ڈیہڑ، ‏نزہت پٹھان اور وجیہہ اکرم بھی سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔۔ اس سے پہلے عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے سیاسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں کچھ ارکان پارلیمنٹ کے مسنگ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مانیٹرنگ کا بڑا فیصلہ کیا گیا۔ سویلین حساس اداروں کو ارکان پارلیمنٹ کی لوکیشن، کال ڈیٹا اور نقل و حرکت کی مانیٹرنگ کا کہا گیا ہے۔ عمران خان نے سویلین حساس اداروں کو سندھ ہاؤس کی بھی سخت مانیٹرنگ کی ہدایت کی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

۔ اس نئی بنتی صورتحال پر وفاقی وزیر فواد چوہدری ، اسد عمر ، حماد اظہر نے ایک دھواں دار پریس کانفرنس بھی کی ۔ جس میں فواد چوہدری بڑی ڈھٹائی سے کہہ رہے تھے کہ جہازوں میں بھر کر لوگوں کا لایا جا رہا ہے ۔ حالانکہ وہ جہانگیر ترین کے جہاز کا ذکر کرنا بھول گئے ۔ وہ نہ اڑتا تو حکومت نہ بنتی ۔ وزراء نے اعلان کردیا ہے کہ ان ایم این ایز کے خلاف
63Aکے تحت جلد کاروائی کی جائے گی ۔ ۔ دیکھا جائے تو اپوزیشن نے بھی کوئی کچی گولیاں نہیں کھیلی ہیں ۔ ہر حوالے سے ان کی تیاری مکمل ہے ۔ سندھ ہاؤس کی فول پروف سیکیورٹی کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں سندھ ہاؤس کی چار دیواری پر خاردار تارلگانے کا کام جاری ہے۔ سندھ ہاؤس کے تینوں داخلی راستوں پر سیکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے۔ کیونکہ تحریک انصاف کے باغی اراکین میں مزید اضافہ بھی ممکن ہے۔ کیونکہ اب تو جیسے ڈوبتے ہوئے جہاز سے لوگ چھلانگیں لگاتے ہیں وہ وقت آگیا ہے ۔ ان خبروں کے بعد تو کسی کے ذہن میں کوئی شک تھا بھی ۔۔۔ تو دور ہوگیا ہے کہ حکومت نے اب بچنا نہیں ۔

۔ میرے خیال سے کوئی عقل کا اندھا ہی ہوگا جو کو اب بھی یقین ہو کہ حکومت بچ جائے گی ۔ عنقریب لگ یوں رہا ہے کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہونے والے ہیں ۔ یوں اب آپ کپتان کے منہ سے سنیں گے کہ مجھے کیوں نکالا؟

Leave a reply