یہ سب مکافات عمل ہے اب رونا کس لیے ہے،رانا ثنااللہ

آئی ایم ایف معاہدے پر عمل نہ کرتے تو ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ تھا
0
55
rana sana

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے چار سال میں مخالفین پر جھوٹے مقدمے بنائے۔

باغی ٹی وی: پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئرمرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے پوری قوم کو تقسیم کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کہتا تھا آئی ایم ایف نہیں جاؤں گا، آئی ایم ایف سےمعاہدہ کر کے اس کی خلاف ورزی کی گئی، جب ہمیں یہ ذمہ داری ملی تو آئی ایم ایف نے کہا آپ کا اعتبار نہیں دوست ممالک نےبھی کہا کہ آئی ایم ایف سےمعاہدہ کر لیں،آئی ایم ایف معاہدے کو پورے کرتے کرتے ہمیں سال لگ گیا، آئی ایم ایف معاہدے پر عمل نہ کرتے تو ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ تھا،آئی ایم ایف کی شرط تھی کہ پیٹرول اورگیس پر سبسڈی ختم کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ دفاعی اداروں اور تنصیبات پر حملے کیے، جن لوگوں نے یہ کیا ہے انہیں قانون اور عدالتوں کا سامنا کرنا پڑے گا، آئین اور قانون کے مطابق ملک آگے بڑھتا رہے گا، ان لوگوں کے تانے بانے ملک کے باہر دشمنوں سے ملے ہوئے ہیں،میں نے کہا ہے جیل میں قانون کےمطابق ہرسہولت دی جائے لیکن کوئی ممنوعہ چیز نہ دی جائے، اگر جان ٹوٹنے پہ آئے تو ڈاکٹر ز سے مشورہ کر کے دیئے جائیں۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری حیران کن ہے،صدر سپریم کورٹ بار

لیگی رہنما نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ملک کو لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی سے پاک کیا تھا ، 2018میں پاکستان ترقی کر رہا تھا جسے روکا گیا ، بدقستمی سے ایک شخص کو دھاندلی سے لایا گیا اور ترقی کو روکا گیا،لو گوں کو کہا گیا ن لیگ کا ٹکٹ واپس کرو اور آزاد الیکشن لڑو یہ سب مکافات عمل ہے اب رونا کس لیے ہے، 2018میں ایک پراجیکٹ کو لا کر وہ پچھتا رہے ہیں اور اپنا کیا ہوا صاف کر رہے ہیں، اگر یہ تجربہ نہ کیا ہوتا تو ملک میں اب ترقی ہوتی، چیئرمین پی ٹی آئی مکافات عمل کا شکار ہیں،ہم پنجاب اور وفاق میں حکومتیں بنائیں گے، ترقی کے روکے ہوئے سفر کو دوبارہ شروع کریں گے۔

اپنے قائد کی رہائی کیلئے بھرپور قانونی لڑائی لڑیں گے،کور کمیٹی

رانا ثنا کا کہنا تھا کہ ایک سال میں جتنی ہو سکی عوام کو سہولیات دی ہیں، دوبارہ ملک اس طرح کے حادثے سے دو چار نہیں ہو گا، ایک سال بعد ہم آپ سے آ کر یہ پوچھیں گے کہ کوئی اور کام ہے تو بتاو، نوجوانوں کو بدتمیزی اور مخالفیں کو گالیاں دینے سے کیا ملک ترقی کر سکتا ہے، اگر 1999اور 2018والے کام نہ ہوتے تو ملک اب ترقی کر چکا ہوتا۔

Leave a reply