لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کی بازیابی اورتوہین عدالت کی درخواست پر سماعت پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اب توصرف افسران کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہی ہوسکتی ہے۔

باغی ٹی وی :لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کی بازیابی اورتوہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ،جسٹس مرزا وقاص روف نے چوہدری پرویز الٰہی کی اہلیہ قیصرہ الٰہی کی توہین عدالت اور حبس بجا کی درخواست کی پر سماعت کی، دور ان سماعت استدعا کی گئی کہ عدالت ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اور ڈی آئی جی آپریشن کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے –

سماعت کے دوران جسٹس مرزاوقاص رؤف نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آبادہائیکورٹ کی جانب سے رہائی کے حکم کے بعد دوبارہ گرفتاری کے بعد اب توصرف افسران کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہی ہوسکتی ہے۔

قیصرہ الٰہی کے وکیل نے کہا کہ پرویزالٰہی کو گرفتار کر کے عدالتی حکم عدولی کی گئی ، عدالت نے حکم دیا تھا کہ پرویز الٰہی کو کسی بھی کیس میں گرفتار نہیں کرنا یہاں تو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نظربندی کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس گیا وہاں سے رہائی کا حکم ہوا، اس کے بعد انہیں ایف آئی آر میں گرفتار کیا گیا ایف آئی آرکے معاملے پر اب دائرہ کار اسلام آباد ہائیکورٹ کا بنتا ہے، توہین عدالت کا معاملہ یہاں دیکھا جا سکتا ہے-

پولیس میری گاڑی بھی ساتھ لے گئی،پرویز الہی کے وکیل کا دعویٰ

واضح رہے کہ پرویز الہیٰ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی کے بعد گزشتہ روز 5 ستمبر کو پولیس لائن سے ایک بار پھر گرفتار کرلیا گیا تھا سادہ لباس اہلکار پرویز الہیٰ کووکیل کی گاڑی س گھرجاتے ہوئے گرفتار کرکے لے گئےپرویزالہیٰ کو تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمہ نمبر 3/23 میں گرفتار کیا گیاپرویزالہیٰ کو جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس پر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ پرویزالہیٰ کے خلاف ایس ایچ او تھانہ رمنا کی مدعیت میں درج ہوا تھا مقدمے میں انسداد دہشتگردی سمیت 11 دفعات شامل ہیں۔

برطانیہ نےروسی ملیشیا ویگنر گروپ کو دہشتگرد تنظیم قرار دے دیا

حکومت پنجاب کی طرف سے ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب غلام سرور سر نہنگ پیش ہوئے ،عدالت میں وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈشنل اٹارنی جنرل نصر احمد پیش ہوئے-

عدالت میں اٹک جیل سپرنٹینڈنٹ پیش ہوئے عدالت میں چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد نے پرویز الٰہی کو پیش نہ کیا نہ دونوں افسران عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری کے بعد اب اس عدالت کے پاس کاروائی کے لیے کیا باقی رہ گیا ہےپرویز الٰہی ایک اور کیس میں گرفتار ہو گئے ہیں اب عدالت کا سماعت کا دائرہ اختیار نہیں رہا ۔عدالت

وکلا درخواست گزار نے کہا کہ عدالت پرویز الٰہی کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے اعتراض لگایا کہ جب لاہور ہائیکورٹ نے پہلے درخواست پر سماعت کی تو چیف کمشنر اورآئی جی اسلام آباد فریق نہ تھے ،عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت کے آرڈر کی تعمیل کیوں نہیں کی گئی؟ پرویز الٰہی کو لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے گرفتار کیا گیا عدالت نے پرویز الٰہی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ سیکورٹی وجوہات اورمیڈیکل گراؤنڈ کی بنا پر پرویز الٰہی کو پیش نہ کیا گیا عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے استفسار کیا کہ آپ کو پہلے عدالت کے حکم کی تعمیل کرنا چاہیے تھی

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ
آپ اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتا دیتے کہ ائی جی اسلام آباد لاہور ہائیکورٹ پیش ہو رہے ہیں آپ نے ایم پی او کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے-

وکیل درخواست گزار خرم کھوسہ نے کہا کہ افسر شاہی نے عدالت کے وقار کو مجروع کیا، سرکاری وکیل نے کہا کہ چیف کمشنر اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ہیں آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ میں پیش ہوے ہیں،عدالت نے کہا کہ مناسب تھا کہ چیف کمشنر اسلام آباد یہاں پیش ہوتے ۔

عدالت کے روبرو چیف کمشنر اسلام آباد ائی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکت جیل اٹک کے سپرنٹینڈنٹ نے توہیں عدالت کے شوکاز نوٹس کے جواب داخل نہ کرائے-

عدالت نے پرویز الٰہی کی ایک اور مقدمہ میں گرفتاری کے بعد حبس بجا کی درخواست غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی عدالت نے توہیں عدالت کی درخواست پر سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی

عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر چیف کمشنر اسلام آباد کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے کہ کیوں نہ توہین عدالت کے جرم میں آپکو سزا دی جائے عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی اسلام آباد اور سپرنٹینڈنٹ اٹک جیل کو بھی توہیں عدالت کے شوکاز کا جواب داخل کرانے کی ہدایت کی-

Shares: