ابصار عالم پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا

0
32

ابصار عالم پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا
باغی ٹی وی : ابصار عالم پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا . سابق چئیرمین پیمرا ابصار عالم پر حملے کا مقدمہ تھانہ شالیمار اسلام آباد میں درج، اے ایس آئی کی مدعیت میں مقدمہ نامعلوم شخص کیخلاف اقدام قتل کی دفعہ کے تحت درج کیا گیا، میں شام کے وقت اپنے گھر کے سامنے پارک میں واک کررہا تھا، شلوار قمیض میں ملبوس نامعلوم شخص نے میرے اوپر فائر کیا
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 27/28 سالہ شخص تین بار واک کرتے ہوئے ہاتھ سے منہ چھپاتا پاس سے گزرا، 5 بج کر چالیس منٹ پر چوتھے چکر میں مشکوک آدمی نے مجھ پر فائر کیا جو پیٹ پر دائیں جانب لگا،

ایف آئی آر کے متن کے مطابق شور کرنے پر تین نامعلوم لڑکے میرے پاس آئے جس پر حملہ آور بھاگ گیا، نامعلوم حملہ آور کے سامنے آنے پر شناخت کر سکتا ہوں،
کچھ عرصہ قبل اسی پارک میں ایک مشکوک شخص میری ریکی کرتا رہا،
اس وقوعے کا تعلق گزشتہ واقعہ کے ساتھ ہے

مختلف صحافتی تنظیموں کی جانب سے ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ا لیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کی تنظیم ایمینڈ نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بزدلانہ حملے کی تفتیش اور ذمہ داروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔

ایمینڈ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے اور صحافت کے لیے لڑنے والے مصنفین اور صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے سینیئر صحافی اور سابق چیئرمین پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر حملہ آوروں کو گرفتار کیا جائے اور انہیں عوام کے سامنے لایا جائے۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر فوری طور پر ملک بھر میں بھرپور احتجاج کی کال دے۔

ادھر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ابصار عالم پر حملہ کرنے والے کو گرفتار کیا جائے اور واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں۔

رہنما ن لیگ مریم نواز نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اختلافی آواز کو خاموش کرنا اس ملک کو برسوں سے لاحق کینسر ہے ، ابصار عالم کو بربریت اور ظالمانہ جرم کا نشانہ بنایا گیا۔

ن لیگ کے رہنما پرویز رشید نے کہا کہ گالی اور گولی سے اختلافی آوازوں کو خاموش کرانے کا چلن قابل مذمت ہے

Leave a reply