اچھی بیوی سے متعلق بیان پر صارفین کی موٹیویشنل اسپیکر اور رائٹر قاسم علی شاہ پر تنقید

0
64

پاکستان کے معروف و مقبول موٹیویشنل اسپیکر اور لکھاری قاسم علی شاہ پرگزشتہ چند روز سے ان کے ایک ویڈیو کلپ پر تنقید کی جارہی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا کہ خاتون کو اچھی بیوی کیسے بننا ہے۔

باغی ٹی وی :36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ وائرل ہونے کے بعد سے قاسم علی شاہ کا بیان سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے جس میں قاسم علی شاہ نے ایک اچھی بیوی اور ماں سے متعلق بات کی ہے۔

مذکورہ سوال پر مشتمل 36 سیکنڈ کا ویڈیو کلپ قاسم علی شاہ کی تقریباً 15 منٹ کے دورانیے پر مشتمل اس ویڈیو کا ہے جسے انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر رواں برس مئی میں اپلوڈ کیا تھا یہ قاسم علی شاہ کے سوال و جواب کے اس سیشن کا ایک حصہ ہے جس میں انہوں نے حور فاطمہ نامی خاتون کے سوال کا جواب کا دیا تھا۔

حور فاطمہ نے اپنے سوال میں پوچھا تھا کہ کیا ملازمت کرنے والی خواتین بچوں کی اچھی مائیں ثابت نہیں ہوپاتیں؟

تاہم اس ویڈیو کے وائرل ہونے والے ویڈیو کلپ میں قاسم علی شاہ نے خاتون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اچھی بیوی کیسے بننا ہے یہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ آپ کسی اسکول میں چلے جائیں جہاں بیٹیاں ہماری پڑھتی ہیں10 سال میٹرک کی ڈگری تک،اچھی بیوی کیسے بننا ہے یہ کہیں نہیں پڑھایا جاتا۔

ویڈیو میں قاسم علی شاہ نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حالانکہ عورت کی زندگی میں دو کرداروں کی بہت اہمیت ہے جن میں سے ایک کردار ہے اچھی بیوی کا اور دوسرا اچھی ماں کا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں کہیں نہیں پڑھایا جاتا کالج میں نہیں پڑھایا جاتا اور یونیورسٹی میں بھی بالکل بھی نہیں پڑھایا جاتا اور جو ذریعہ باقی رہ گیا کہ اچھی ماں اور اچھی بیوی کیا ہوتی ہے تربیت کا وہ ذریعہ گھر ہےیعنی بچی اپنی ماں کو دیکھے۔

یہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد قاسم علی شاہ پر کئی ٹوئٹر صارفین کی جانب سے تنقید کی جارہی ہے۔

اسی حوالے سے پاکستانی کامیڈین اور تھیٹر ایکٹر شہزاد غیاث شیخ نے ویڈیو کلپ شیئر کرتے ہوئے تنقیدی انداز میں لکھا کہ گرلز اسکولز کیوں ہیں اگر وہ انہیں شوہروں کی غلامی کیسی کرنی ہے نہیں سکھا سکتے؟’
https://twitter.com/Shehzad89/status/1323299001177878530?s=20
انہوں نے مزید کہا کہ’لاہور گرامر اسکول (ایل جی ایس) کو اپنا نام لاہور گروم سلیوز رکھ لینا چاہیے، سائنس کی ساری کتابوں کو آگ لگائیں اور لڑکیوں کو بتائیں کہ بہتر وِگس کیسے بناتے ہیں، تاکہ قاسم علی شاہ دوبارہ کبھی بھی کیمرا پر ایسے دکھائی نہ دیں۔


ایک اور صارف نے کہا کہ دیکھیں یہ کس نے کہا ہے انہیں بہت سراہا جاتا ہے۔

اس صارف نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ میری قبر میں بچھو اس کی وجہ سے آئیں ہم سب کو سکھیا جائے کہ ایک اچھی بیوی میسے بننا ہے وہ بھی دسویں گریڈ تک ؟پیدا ہوتے ہی شادی کر دیا کریں بس نہیں چلتا نا جاہلوں کا –

اس نے مزید لکھا کہ تو اس شخص نے یہ کہا ہے کہ خواتین کو میٹرک تک آخر کار اچھی بیوی کیسے بناتے نہیں سکھایا جاتا جو اُن کا آگے ایک سب سے ضروری کردار ہے ایک وائف کیسے بننا ہے اور اچھا کیسے کرنا یہ نہیں سکھایا جاتا-

صارف نے ایک اور ٹوئٹ میں مزید کہا کہ کیا عمران خان ‘پرفیکٹ وائف 101‘ کے نام سے ایک نیا مضمون متعارف کروا سکتے ہیں اور جب ہم لڑکیاں یہ مضمون پڑھیں گی تو اس وقت لڑکے کھیلوں کی کلاس میں جا سکتے ہیں کیونکہ وہ تو پرفیکٹ ہیں۔

ساتھ ہی لکھا کہ میں نے بھی اس کے بعد اس ویڈ یو کو سننا چھوڑ دیا ، اس لئے اس نے نتیجہ اخذ کیا لیکن قاسم علی شاہ ہم آپ کی کتابیں باہر پھینک رہے ہیں


ایک اور ٹوئٹر صارف نے اسی صارف کی ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے لکھا کہ اگر اچھی بیوی بننے کا مطلب ہے کہ بیوی، شوہر کی فرمانبردار ہو، اس کی ضروریات، خواہشات، پسند اور ناپسند کی تابع ہو، شوہر کے گرد گھومتی زندگی بنائے تو تعلیم کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔


قاسم علی شاہ کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے ایک اور صارف نے سوال کیا کہ مردوں کو بہتر انسان بننا کیوں نہیں پڑھاتے جبکہ پاکستان کو ریپ، غیرت کے نام پر قتل، ایسڈ حملے، گھریلو تشدد، جبری شادیوں جیسے سنگین مسائل کا سامنا ہے تو کیوں نہ مردوں کو بہتر شوہر، باپ، انسان اور شہری بننا سکھایا جائے؟


صحافی عافیہ سلام نے طنزیہ اندا میں لکھا کہ اچھا باپ اور شوہر بننے کی تعلیم تو کنڈرگارٹن میں شروع ہوتی ہے نا؟


علی خان ترین نے لکھا کہ اگر معاشرے میں خواتین کے حصول کارنامے ’’ اچھی بیوی ‘‘ (جس کے ذریعہ میں مانتا ہوں کہ اس کا مطلب ایک نافرمان ہے) معاشرے کی ترقی کیسے ہوسکتی ہے۔واقعتا اس کا قصور بھی نہیں ہے۔ یہ جس معاشرے میں ہم بڑے ہو رہے ہیں۔جناب، اپنا دماغ کھولیں ، دوسری ثقافتوں کے بارے میں جانیں۔ کچھ مارگریٹ میڈ پڑھیں۔

جہاں صارفین نے تنقید کا نشانہ بنایا وہیں کچھ صارفین نے قاسم علی شاہ کے مذکورہ بیان کی تائید بھی کی۔

رانا عمران جاوید نے کہا کہ قاسم علی شاہ بالکل ٹھیک ہیں خاندان ایک بنیادی اکائی ہے جو ایک معاشرہ تشکیل دیتی ہےاگر لڑکیوں اور لڑکوں کو خاندان میں ان کے کردار سے متعلق تعلیم نہیں دی جاتی تو کوئی معاشرہ پنپ نہیں سکتا۔


رانا عمران جاوید نے کہا کہ یہ خواتین کی محرومی کا معاملہ نہیں بلکہ اس کا تعلق معاشرتی ترقی سے ہے۔

ایک اور صارف نے کہا کہ 36 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ پر ہم سوالات اور اعتراضات اٹھارہے ہیں ہم نے جاننے کی کوشش نہیں کی کہ سوال کیا تھا؟ قاسم علی شاہ نے اس سے پہلے یا بعد میں کیا کہا؟


علی بیگ نامی صارف نے لکھا کہ کیا آپ بھی جانتے ہیں کہ وہ کون ہے؟ 30 سیکنڈ کا یہ کلپ آپ کو تصویر کا مکل رُخ نہیں دکھا سکتا-


محمد عمار راشد نے لکھا کہ اگر لڑکی نے اچھی بیوی نہیں بننا تو آپ اُسے کیا بنانا چاہتے ہیں قسم صاھب نے کیا غلط کہا ہے بلکہ قاسم صاحب نے ایسی بات کہی ہے آج سے پہلے کسی نے نہیں کہی-


محمد شہزاد افضل نامی صارف نے لکھا کہ قاسم علی شاہ صاحب ہمارے athecs پہ بات کر کے سوسائٹی کے استحکام کی بات کر رہے ہیں جبکہ بہت سے لوگ اسے گھسیٹ گھساٹ کے یورپی کلچر کے ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں

Leave a reply