پشاور کے شہید کانسٹیبل کے لواحقین کو تنخواہ کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک شہید قوم کیلئے قربانی دیتا ہے شہید کے ورثا کو انکا حق دینے میں خیبرپختونخوا حکومت نے لاتعلقی کا مظاہرہ کیا ہے، جن پولیس اہلکاروں نے قربانیاں دی ہیں انکے ورثا کو مقدمات کرنے پڑ رہے ہیں ،صوبائی حکومت لگژری گاڑیاں اور ہیلی کاپٹر تو خرید رہی ہے، خیبر پختونخوا حکومت کے پاس شہدا کے ورثا کو ادائیگی کیلئے رقم کیوں نہیں ہے؟حکومت معاوضہ ادا کرے تا کہ ورثا کو عدالتوں میں دھکے نہ کھانے پڑیں،شہدا پیکج 2003 تک لاگو ہوتا ہے ،اہلکار 2001 میں شہید ہوا، 2001 کی گرانٹ میں پوری تنخواہ اور الاونسز شامل نہیں تھے،
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ شہید کے بھائی کو اے ایس آئی کی نوکری دی گئی جو ترقی پا کر اب ایس ایچ او بن گیا،شہید کے وارث کو نوکری دے دی گئی ہے ، یہ درخواست خارج کی جاتی ہے،عدالت نے درخواست گزار کو ہدایت کی کہ فیصلہ خلاف ہونے کی صورت میں عدالت آجائیں،ثبوت کے ساتھ امتیازی سلوک کی درخواست اپنے محکمے کو دیں،
سارہ گِل نے پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ڈاکٹر کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہ
خواجہ سرا مشکلات کا شکار،ڈی چوک میں احتجاج،پشاورمیں "ریپ” کی ناکام کوشش