بنگلہ دیش کی جنگی جرائم کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے وطن واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 77 سالہ شیخ حسینہ اگست 2024 میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والی عوامی بغاوت کے بعد ڈھاکہ سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں اور بنگلہ دیش کی جانب سے جاری کردہ حوالگی (ایکسٹریڈیشن) کے حکم کی بھی خلاف ورزی کر چکی ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران شیخ حسینہ کی حکومت کی جانب سے اقتدار بچانے کی کوشش میں کیے گئے کریک ڈاؤن میں تقریباً 1400 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
شیخ حسینہ، ان کی برطرف حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اور کالعدم جماعت عوامی لیگ سے وابستہ دیگر شخصیات کے خلاف بنگلہ دیش کی بین الاقوامی جرائم کی عدالت میں مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔پراسیکیوشن کی جانب سے شیخ حسینہ پر پانچ سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں اعانت، اکسانا، شراکت، سہولت کاری، سازش اور اجتماعی قتل کو روکنے میں ناکامی شامل ہیں۔ یہ تمام الزامات بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم میں شمار ہوتے ہیں۔
چیف پراسیکیوٹر محمد تاجالاسلام نے بتایا کہ عدالت نے پراسیکیوشن ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر نوٹس جاری کرے تاکہ تمام نامزد افراد کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا جا سکے۔عدالتی احکامات کے مطابق اگر شیخ حسینہ وطن واپس نہ آئیں تو ان کے خلاف مقدمے کی کارروائی 24 جون 2025 سے ان کی غیر موجودگی میں دوبارہ شروع کر دی جائے گی۔
ایران اسرائیل سے جنگ ختم کرنے کے لیے خفیہ مذاکرات چاہتا ہے،ٹرمپ کا دعویٰ
امریکا کی اپنے شہریوں کو فوری طور پر ایران چھوڑنے کی ہدایت
امریکا کی اپنے شہریوں کو فوری طور پر ایران چھوڑنے کی ہدایت
اسرائیل اپنے وجود کو خطرے میں ڈال رہا ہے،ترک صدر اردوان