لاہور کی سیشن عدالت نے گلوکار علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے دعوے پر تحریری حکم جاری کردیا۔
باغی ٹی وی : پاکستان شوبزا ںڈسٹری کے عالمی شہرت یافتہ گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کے دعوے پر تحریری فیصلہ ایڈیشنل سیشن جج امتیاز احمدنے جاری کیا۔
تحریری حکم نامے میں عدالت نے شہادت مکمل کرنے کے لیے میشاشفیع کی گواہ عفت عمرکو دوبارہ طلب کیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت گلوکارہ میشاشفیع کے 6 گواہوں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔
واضح ہے کہ گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزام میں ایک ارب روپے کا ہتک عزت کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔
رواں برس اپریل میں میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا تھا۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ یہ واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنے خیالات رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے تاہم علی ظفر نے ان الزامات کی تردید کردی تھی۔
بعد ازاں گلوکار علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے بے بنیاد الزمات عائد کیے جس سے ان کے اہلخانہ کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا اور ان کی امیج بھی خراب ہوئی-