عدالتیں سیاسی گروہ بن چکی ہیں،مولانافضل الرحمان

علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا فیڈریشن پر حملہ ہے،خواجہ آصف
moulana

اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں یاد ہے کس طرح ہاتھ مروڑ کر ایک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرائی گئی۔

باغی ٹی وی : قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں انہوں ںے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ پیش آئے واقعے کی مذمت کرتا ہوں، ساتھیوں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر اسپیکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں مگر حق تو یہ تھا اس واقعے کے بعد ایوان کو تین دن کیلئے بند کردیا جاتا، آج کے پی کے میں پولیس نے دھرنا دیا ہوا ہے، لکی مروت، بنوں، ڈی آئی خان میں پولیس احتجاج پر ہے، اگر پولیس نے فرائض ادا کرنا چھوڑدیے تو کیا ہوگا ملک کا؟

ان کا کہنا تھا کہ ادارے اور اداروں کے بڑے اپنی ایکسٹینشن کے لیے فکر مند ہیں ملک کیلئے نہیں ایکسٹیشن کا عمل فوج سمیت ہرادارے میں غلط ہے اگر یہ حق ہے تو پارلیمنٹ کو بھی ایکسٹینشن کا حق ہے، یہ روایات ٹھیک نہیں ہم اپوزیشن ہیں اور غلط روایت کی بنیاد نہیں ڈالیں گے، آج پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ہم کسی کی ایکسٹیشن کی تائید کیوں کریں گے؟

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں تسلیم کرنا چاہیے ہمارا عدالتی نظام فرسودہ ہوچکا ہے، جتھوں کو ختم کریں اور پارلیمنٹ کا مضبوط بنائیں، عدالتیں سیاسی گروہ بن چکی ہیں، کوئی عدالتیں کسی کو سپورٹ کرتی ہیں کوئی کسی کو، حکومت کو کہوں گا عدالتی نظام میں اصلاحات لائی جائیں، اپوزیشن کے ساتھ مل کر اصلاحات لائی جائیں،فوج اور عدلیہ میں معیار ایک لایا جائے، ہمیں یاد ہے کس طرح ہاتھ مروڑ کر ایک آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرائی گئی۔

جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں 60 ہزار سے زائد مقدمات زیرالتواء پڑے ہوئے ہیں کیا یہ نہیں ہوسکتا کہ آئینی معاملات کیلئے الگ عدالتیں بنائی جائیں؟ آج ملک میں انگریز دور کا عدالتی نظام چل رہا ہے، اعتماد کو بحال کرنا پرے گا اور پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہوگا،آج کوئی بات کریں تو توہین عدالت ہوجائے گی، بلوچستان پر بات کریں تو ایجنسیاں آجاتی ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ وہ تو ہمارے آئین میں لکھا ہوا ہے کہ ہم فوج اور عدلیہ کے خلاف نہیں بول سکتے لیکن میرے پارلیمنٹیرینز کو پارلیمنٹ سے گرفتار کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کے لیے پارلیمان اور جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہونا چاہیے، عدالتی اصلاحات ہونی چاہئیں، اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر اصلاحات ہونی چاہئیں، انیسویں ترمیم کیلئے پارلیمنٹ کو بلیک میل کیا گیا، انیسویں آئنی ترمیم کیلئے ایک جج نے پارلیمان کو بلیک میل کیا انیسویں آئینی ترمیم کو ختم ہونا چاہیے۔

علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا فیڈریشن پر حملہ ہے،خواجہ آصف

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے افغانستان سے خود بات کرنے کا بیان دیا، علی امین گنڈا پور کا افغانستان سے خود مذاکرات کا کہنا فیڈریشن پر حملہ ہے، کوئی بھی صوبہ کسی ملک کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرات نہیں کرسکتا، ان کا بیان زہر قاتل ہے، انہوں نے ملکی سلامتی کو داؤ سے لگایا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے شاندار روایت قائم کی، اسپیکر نے جو کیا وہ ایوان کے تقدس کے لیے کیا، ہم سے ہمارا حق نمائندگی چھینا گیا تھا، اس کے سب سے بڑا گواہ اسد قیصر صاحب ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ تاریخ کی درستگی ضرور ہونی چاہیئے، شیر افضل مروت صاحب نے تقریر میں اچھی باتیں کی، مروت صاحب نے مجھ سے چند منٹوں کی ملاقات کی، ملاقات کی وجہ سے مروت صاحب کی پارٹی ان کی پیچھے پڑگئی، یہاں پر یہ ماحول بن گیا ہے کہ اگر کوئی اپوزیشن رکن سرکاری عہدیدار سے ملے توشک کیا جاتا ہے، پی ٹی آئی کے 4 سالہ دور حکومت میں اپوزیشن کو دیوار سے لگایا گیا، قومی اسمبلی کے ماحول کو بہتر رہنا چاہیئے، میں داستانیں سنا کر ماحول خراب نہیں کرنا چاہتا۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں اپوزیشن کو صوبتعوں کا سامنا کرنا پڑا، آج وزیراعلی خیبرپختونخوا کا بیان آیا ہے کہ ہم خود افغانستان سے مذاکرات کریں گے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا بیان فیڈریشن کے اوپر حملہ ہے، علی امین گنڈاپور کا بیان زہر قتل ہے، انہوں نے ملک کی سلامتی کو وزیراعلی خیبرپختونخوا نے داؤ پرلگایا، کوئی بھی صوبہ کسی ملک کے ساتھ ڈائریکٹ مذاکرات نہیں کرسکتا۔

ان کا کا کہنا تھا وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کس حثیت میں افغانستان سے مذاکرات کا عندیہ دیا، پہلے تنگ نظری کی حکمرانی تھی، ہم تنگ نظری کی حکمرانی نہیں کرتے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دوست آج ایوان میں واپس آئے ہیں، میں ان لوگوں کے سامنے ماضی کو ٹٹولنا چاہتا ہوں، پی ٹی آئی کے دور میں ممبران کے ساتھ بہت غلط ہوا، جب ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی تھی تو کسی نے آواز نہیں بلند کی، ہم سے ہمارا حق نمائندگی سالوں کے لیے چھینا گیا تھا، تاریخ کی درستگی ہونی چاہیئے۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ کل یہاں آرٹیکل 6 پر بات ہورہی تھی جبکہ میں واحد ممبر تھا جس پر آرٹیکل 6 لگا، جو پی ٹی آئی کابینہ نے لگایا تھا، یہ کس کس انتہا تک گئے ہیں، آرٹیکل 6 لگانے والے آج ایوان میں موجود تھے، مجھ پر آرٹیکل 6 اس لیے لگا کیونکہ میرا باہر کاروبار تھا، میں آج پی ٹی آئی والوں کو ویلکم کرتا ہوں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یاد کریں کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو کیا ہوا تھا، نوازشریف، شہباز شریف اور مریم نواز کے ساتھ کیا ہوتا رہا، فریال تالپور کو رات 12 بجے اسپتال سے اٹھایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایوان چلانا ہے جو روایات ایاز صادق نے طے کی ہیں ان پر عمل کیا جانا چاہیئے، جو روایات اسد قیصر نے بنائیں وہ نہیں ہونی چاہئیں، ایک بار اسد قیصر کے گھر میٹنگ تھی باہر چار ایجنسیوں کے بندے بیٹھے ہوئے تھے، جتنی بھی میٹنگز ہوتی تھیں آئی ایس آئی باہر بیٹھی ہوتی تھی، ماضی کے جھروکوں میں جانا چاہیئے کہ پی ٹی آئی کے دور میں کیا ہوتا رہا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے افغانستان سے مذاکرات کیلیے اپنا وفد بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

علی امین گنڈاپور نے وفد بھیجنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کرکےجوخون بہہ رہا ہےاسے روکیں گے، انہوں نے شکوہ کیا تھا کہ ایپکس کمیٹی میں متعدد بار وفد بھیجنے کی درخواست کی لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔

’عوامی بغاوت ہوگی تو گنڈاپور کا مقابلہ کریں گے‘
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ عوامی بغاوت ہوگی تو قوم کے ساتھ مل کر علی امین گنڈاپور کا مقابلہ کریں گے۔

جاوید لطیف نے قومی اسمبلی سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کے وسائل ریاست کے خلاف استعمال کئے تو مقابلہ کرنا ہوگا، ملک کو بیرونی سے زیادہ اندرونی باغیوں کا سامنا ہے، ملک کو غیرمستحکم کرنے والی قوتیں کھل کر سامنے آگئی ہیں۔

Comments are closed.