اسلام آباد: سپریم کورٹ نے غیر ضروری مقدمہ دائر اور عدالتی وقت ضائع کرنے پر وزارت خزانہ کے سابق ملازمین پر جرمانہ عائد کر دیا-
باغی ٹی وی: سپریم کورٹ میں 2015کےبعد ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی پنشن کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست پر سماعت کی-
پنجاب الیکشن کی تاریخ سےمتعلق درخواست، گورنر پنجاب کی طرف سے تحریری جواب عدالت میں جمع
سماعت کے دوران سابق ملازمین نے کہا کہ 2015 کےبعد ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کی پنشن غیر قانونی طور پر بڑھائی گئی،-
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ کیا کسی کے غلط کام پر عدالت آپ کے لیے بھی غلط حکم جاری کرے؟ کیا جن ملازمین کے خلاف آپ نے کیس دائر کیا انہیں فریق بنایا؟-
سابق ملازمین وزارت خزانہ نے کہا کہ ہم سارے ریٹائرڈ ملازمین کو فریق نہیں بناسکتے-
چیف جسٹس نے کہا کہ سارے ریٹائرڈ ملازمین کو فریق اس لیے نہیں بناسکتے کیونکہ آپ غلط استدعا کررہے ہیں, چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سابق ملازمین سے استفسار کیا کہ عدالتی وقت ضائع کرنے پر کتنا جرمانہ کریں؟-
سابق ملازمین وزارت خزانہ نے کہا کہ معاف کردیں، آئندہ غیر ضروری مقدمہ دائر نہیں کریں گے-
چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزاروں کو ایک ایک لاکھ روپےجرمانہ کرنا تھا لیکن ایک، ایک ہزار کررہے ہیں-
بعدازاں سپریم کورٹ نے 2015 سے پہلے اور بعد کے ریٹائر ملازمین کی پنشن میں تفریق کے خلاف کیس خارج کردیا-








