نوازشریف 2 دن میں چلے گئے،ایک قیدی 6 سال سے واپس نہیں لا سکے، سیکرٹری داخلہ،خارجہ کو جیل بھیجوں گا، عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی جیل میں قید طارق عزیز کو پاکستان کی جیل میں منتقل کرنے کا کیس،پاکستانی قیدی کو پاکستان منتقل کرنے کے حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ،سیکرٹری خارجہ،برطانیہ میں پاکستانی سفیر کویہاں پیش ہونا پڑے گا،تینوں افسران برطانیہ کی جیل میں قید پاکستانی کو ساتھ لےکرپیش ہوں،پاکستانی قیدی کوعدالت کے سامنے پیش نہ کیا تو کرمنل کارروائی کروں گا،

عدالت نے مزید کہا کہ وزارتوں کےنمایندےلکھ کردیں کب مجرم کو عدالت میں پیش کریں گے،جسٹس محسن اختر نے وزارت خارجہ کے نمایندے کو ہدایت کی کہ لکھ کر دیں ورنہ تحریری فیصلہ جاری کرونگا، عدالتی حکم پر عمل نہ کیا تو سیکریٹری خارجہ،داخلہ اور سفیر کو جیل بھیج دوں گا،

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف جانا چاہیں تو 2 دنوں میں چلےجائیں،یہاں برطانیہ سے پاکستانی شہری کو واپس لانے کا طریقہ طے کرنے پر6 سال لگے،یہی سب دیکھنے کے بعد تو لوگ باتیں کرتے ہیں،اس قیدی کیلئےائیر ایمبولینس تو نہیں آئے گی یہ سب تو امیروں کیلئے ہے،اگر ایک ملک دوسرے سے یہ کام بھی نہیں کراسکتا تو بند کردیں یہ ایمبیسیاں،ایک وزارت دوسری کے ساتھ پنگ پانگ کھیل رہی ہےتیسری رٹ میں 24 ویں سماعت ہے،

عدالت نے کہا کہ وزیراعظم کو کہا سیکریٹری داخلہ،خارجہ اور برطانوی سفیر کے خلاف ایکشن لیں،پتہ نہیں نظام کیسے چلا رہے ہیں، اللہ ہی حافظ ہے،

نمائندہ کابینہ ڈویژن نے کہا کہ کابینہ سیکریٹری نےتینوں کے خلاف کارروائی کیلئےوزیراعظم کو لکھا ہے، جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ گریڈ ایک سے 21 تک ملازمین صرف خط و کتابت کی حد تک ہیں،ہمیں وزیراعظم کے آرڈر کی ضرورت نہیں،ہم نے تو صرف بتایا ہے کہ یہ آپ کے کرنے کا کام ہے،اگر کام نہیں کرنا تو بند کردیں ہائی کمیشن کو،ملک و قوم کےاربوں کروڑوں روپے لگ رہےہیں، یہی وجہ ہے سارے نظام کو گالیاں دیتے ہیں تو کوئی جواب نہیں دیتے،ہائی کمیشن والے ڈالرز اور پاوَنڈمیں تنخواہ لے رہے ہیں اور لوگ مر رہے ہیں،

واضح رہے کہ محمد طارق عزیز کو برطانیہ کی عدالت نے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی،طارق عزیز نے برطانیہ میں وطن واپسی کی درخواست دی جو منظور ہوئی،لندن میں پاکستانی سفارتکانے نے دستاویزات دفتر خارجہ کو خط کے ذریعے بھیجے،2017 میں وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکرٹری کی یقین دہانی پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی،طارق عزیز قتل کے جرم میں 2011 سے برطانیہ کی جیل میں قید ہے۔

Shares: