مزید دیکھیں

مقبول

عدالتوں کو ہی انصاف کی فراہمی کا واحد ذمہ دار نہیں سمجھنا چاہیے،جسٹس منصور علی شاہ

کراچی: سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتوں کو ہی انصاف کی فراہمی کا واحد ذمہ دار نہیں سمجھنا چاہیئے ، پاکستان میں انصاف کی فراہمی میں تاخٰر سے نمٹنے کیلئے ایک متبادل حل کی ضرورت ہے۔

باغی ٹی و ی: سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کراچی میں انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں تنازعات کے متبادل حل کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں تنازعات کے متبادل حل کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں ملک میں انصاف کی فراہمی، عدالتی نظام میں تاخیر، اور تنازعات کے متبادل حل پر تفصیلی گفتگو کی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت 24 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، جن میں سے 86 فیصد کیسز ضلعی عدالتوں میں ہیں، ملک میں ایسا رجحان عام ہے کہ جب بھی کسی کو کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے، وہ فوراً عدالت سے رجوع کرلیتا ہے اور اسٹے آرڈر حاصل کرلیتا ہے، جس سے عدالتی نظام پر دباؤ مزید بڑھ جاتا ہے۔

جی ایچ کیو حملہ کیس، مشعال یوسفزئی کے عدالت داخلے پر پابندی

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عوام کو آگاہی دینا ضروری ہے کہ عدالتوں کے علاوہ بھی ثالثی (Mediation) اور مصالحت کے ذریعے تنازعات حل کیے جا سکتے ہیں تنازعات کے حل کے لیے فوری طور پر عدالت آنے کے بجائے پہلے ثالثی کی کوشش کرنی چاہیے اور اگر یہ طریقہ کارگر نہ ہو، تب عدالت کا رخ کرنا چاہیے دنیا میں اوسطاً 90 ججز فی ملین افراد کے لیے موجود ہیں، جبکہ پاکستان میں یہ تعداد صرف 13 ججز فی ملین ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہمارے عدالتی نظام پر کس قدر دباؤ ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتوں پر مقدمات کی بھرمار ہونے کے باعث معمولی نوعیت کے کیسز بھی تاخیر کا شکار ہو جاتے ہیں ، جس سے سائلین کو بروقت انصاف نہیں مل پاتا لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی فیملی اور سول سروس سے متعلق معاملات تاخیر کا شکار ہیں عدالتی نظام میں بہتری لانے کے لیے ضروری ہے کہ متبادل تنازعاتی حل کے ادارے قائم کیے جائیں تاکہ صلح اور مصا لحت کی روایت کو فروغ دیا جا سکے۔

ملک بھر میں انسداد اسمگلنگ آپریشنز جاری، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اگر ہر شخص عدالت سے اسٹے آرڈر لے گا تو ملک کی معیشت کیسے چلے گی؟ ان کے مطابق، حکم امتناع اور ضمانتوں پر انحصار کر کے قومیں ترقی نہیں کرتیں، بلکہ انہیں دیرپا اور مؤثر انصاف کی فراہمی کے لیے منظم عدالتی نظام تشکیل دینا ہوتا ہے،عدالتوں میں وکلاء کی ہڑتالیں اور تاخیری حربے انصاف میں تاخیر کا سبب بنتے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے زور دیا کہ عدالتوں کو ہی انصاف کی فراہمی کا واحد ذمہ دار نہیں سمجھنا چاہیے انصاف کی بروقت اور مؤثر فرا ہمی کے لیے ضروری ہےکہ میڈیئشن، آربٹریشن اور دیگر متبادل طریقے اپنائےجائیں، تاکہ عدالتوں پر بوجھ کم ہو اور عوام کو جلد انصاف مل سکے، ثالثی اور مصالحتی نظام کو فروغ دینے سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی اور عوام کو غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں سے نجات ملے گی۔

مفت بجلی کا فی سرکاری ملازم کا خرچہ 6 ہزار روپے ہے،وزیر توانائی

تقریب سے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس جواد حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں تنازعات کے متبادل حل کا باضابطہ قانون موجود ہے پاکستان دنیا کے تین ممالک میں شامل ہے جہاں ثالثی کے حوالے سے عدالتی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں، جو کہ تنازعات کے جلد اور مؤثر حل کے لیے اہم پیشرفت ہے دنیا بھر میں ثالثی عموماً رضاکارانہ بنیادو ں پر کی جاتی ہے، اور پاکستان میں بھی اس رجحان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

جسٹس جواد حسن نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ نے تنازعات کے متبادل حل پر اپنی تفصیلی تحقیق اور عدالتی فیصلوں پر روشنی ڈالی ہے ثالثی کو فروغ دے کر عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کیا جا سکتا ہے اور سائلین کو جلد اور مؤثر انصاف فراہم کیا جا سکتا ہے آئین کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات ملک کی تمام ماتحت عدالتوں پر لاگو ہوتے ہیں، لہٰذا ثالثی کے عمل کو مزید مؤثر بنانے کے لیے تمام عدالتی سطحوں پر اس کے فروغ کی ضرورت ہے۔

امریکا کے جدید ترین فائٹر جیٹ ایف 35 کو خوفناک حادثہ،پائلٹ محفوظ

جسٹس جواد حسن نے زور دیا کہ پاکستانی عدالتوں کو چاہیے کہ وہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو غیر ضروری قانونی کارروائیوں سے بچاتے ہوئے ثالثی کے عمل کے ذریعے ان کا اعتماد بحال کریں اس طریقے سے کاروباری برادری اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے ایک محفوظ اور سازگار ماحول فراہم کیا جا سکتا ہے۔

سیمینار کے دوران ماہرین قانون نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تنازعات کے متبادل حل کے طریقے جیسے کہ ثالثی، مصالحت اور آربٹریشن (Arbitration) کو زیادہ فعال بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ عدالتی نظام پر بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کیا جا سکے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

سیکیورٹی فورسز نے قلعہ عبداللہ میں چوکی پر حملے کی کوشش ناکام بنادی، پانچوں دہشتگرد ہلاک