سرائیکی کے ممتاز ادیب، شاعر، دانشور، محقق اور استاد دلشاد کلانچوی

0
98

سرائیکی کے ممتاز ادیب، شاعر، دانشور، محقق اور استاد

یوم وفات: 16 فروری 1997 بہاولپور

دلشاد کلانچوی کے والد وادیٔ سون کے گاؤں سبھرال کے اعوان تھے۔ حصولِ تعلیم کیلئے ریاست بہاول پور آئے اور پھر یہیں کے ہوگئے۔ دلشاد کلانچوی کا اصل نام عطا محمد تھا، وہ 24 مئی 1915ء کو بستی کلانچ والا میں پیدا ہوئے پروفیسر دلشاد کلانچوی نےطویل عرصہ سرائیکی علاقے کے کالجوں اور یونیورسٹی میں پڑھایا ۔ ایک زمانے میں اس خطے کا ہر دوسرا تیسرا گریجویٹ ان کا شاگرد ہوتا تھا ایس ای کالج بہاولپور میں طالب علمی کے دوران ان کی ایک نظم اس وقت کے اہم ادبی جریدے مولانا صلاح الدین احمد کے’’ ادبی دنیا ‘‘میں میراجی نے تعریفی نوٹ کے ساتھہ شائع کی تھی۔

ملازمت کے دوران تین چار اردو ، انگریزی کتابیں لکھیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد تصنیف و تالیف اور تحقیق میں مصروف ہوگئے۔ سرائیکی اردو اور اردو سرائیکی لغت اور قرآن کے سرائیکی ترجمے سمیت ستر کے قریب کتابیں شائع ہوئیں۔ دو کتابوں پر اکادمی ادبیات سے اور ایک کتاب پر حکومت پنجاب سے سال کی بہترین کتاب کے انعامات ملے۔

تصنیف و تالیف کا شوق ان کی اولاد میں بھی منتقل ہوا۔ ایک بیٹی مسرت کلانچوی کی 10 کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ دوسری بیٹی اختر صباح اور بیٹے جمشید اقبال اعوان کلانچوی تین تین اور پوتے عون محمد اور نواسے امروز اسلم بھی ایک ایک کتاب کے مصنف ہیں۔

پروفیسر دلشاد کلانچوی کی کتابیں
سرائیکی

سوکھے ترجمہ آلا قرآن مجید (قرآن مجید کا سرائیکی ترجمہ)
چنگا بال اقبال (اقبالیات)
کون فرید فقیر (اقبالیات)
ساڈا بخت اقبال (اقبالیات)
سارے سگن سُہا گڑے (ناول)
کلام کلانچوی(شاعری)
غالب دیاں غزلاں (غالب کی غزلیات کا سرائیکی ترجمہ)
ڈپٹی نذیر احمد کے ناول توبۃ النصوع کا سرائیکی ترجمہ)
توبہ زاری (ڈپٹی نذیر احمد کے ناول توبۃ النصوح کا سرائیکی ترجمہ)
سرائیکی گُل پُھل (مضامین)
ضلع بہاول پور (تاریخ)
کون فرید فقیر (فریدی شناسی)
فریدیات (کلام فرید کا تنقیدی مطالعہ)
سرائیکی زبان تے ادب (تنقید)
سرائیکی باغ و بہار (تنقید)
فرید کافیاں (منتخب کلام فرید کا ترجمہ و تشریح)
فریدی ڈوہڑے (فریدی شناسی)
چار سرائیکی صوفی شاعر (تنقید)
قدیم سرائیکی شاعر تے ادیب (تنقید)
بہاول پور دی تاریخ تے ثقافت (تاریخ و ثقافت)
چنگیر (بچوں کے نظمیں)
لغات دلشادیہ -اول (لسانیات)
لغات دلشادیہ -دوم (لسانیات)
سرائیکی لسانیات (لسانیات)
سرائیکی شاعری دے اوزان تے قوافی (فن شعر و شاعری)
سرائیکی ادب دی چنگیر (تنقید)
قرآن مجید آپڑیں متعلق کیا آہدے؟ (اسلام)
انارکلی تے اقتدار دی ہوس (امتیاز علی تاج کے ڈرامے انارکلی کا سرائیکی ترجمہ)
چالیھ حدیثاں (سرائیکی ترجمہ احادیث)
خواباں وچ خیال (محمد حسین آزاد کی کتاب نیرنگ خیال کا سرائیکی ترجمہ)
خیابانِ خرام (خرم بہاولپوری کے سرائیکی کلام کی ترتیب و تدوین)
رات دی کندھ (ڈرامے، افسانے)
قصے تے پِڑ قصہ (میر امن کی باغ و بہار کا سرائیکی ترجمہ)
مثنوی دلبہار (میر حسن کی مثنوی سحر البیان کا سرائیکی ترجمہ)
نور نامہ (ترتیب و تدوین)
معراج نامہ (ترتیب و تدوین)
نعتیہ سی حرفی (شاعری)
رسول کریم دے معجزے (مولانا سعید احمد دہلوی کی کتاب معجزات رسول کا سرائیکی ترجمہ)
سرائیکی مطالعہ دے سو سال (ڈاکٹر کرسٹوفر شیکل کی کتاب کا سرائیکی ترجمہ)

اردو

اقبال شناسی اور ایجرٹن کالج میگزین (اقبالیات)
اقبال اور اس کی اردو شاعری پر ایک نظر (اقبالیات)
آؤ مجھے پہچانو (بچوں کے لیے نظمیں)
نیا ستارا (بچوں کے لیے نظمیں)
مثنوی یوسف زلیخا (عبد الحکیم اُچوی کی مثنوی کا نثری اردو ترجمہ)
اصطلاحات معاشیات (درسی کتاب)
نظریات معاشیات (درسی کتاب)
انتخاب دیوان خواجہ غلام فرید (منتخب کافیوں کا اردو ترجمہ)
سرائیکی اور اس کی نثر (تحقیق)

انگریزی

Descriptive Economic of Bharat & Pakistan
Economic Terms
Intermediate Economics (Made Easy)

نمونۂ کلام

—نظم —
علامہ اقبال کی یاد میں
اے کہ ترا وجود ہے باعث فخر ادبیات اے کہ ترا دماغ ہے مایہ صد تخیلات
اے کہ ترے سخن میں ہے رنگ کلام سامری اے کہ ترے نفس سے ہے جاگی خدا کی کائنات
اے کہ تری نگاہ میں مصر و حجاز و جنیوا شام ہے یا ہے قرطبہ روم و فرنگ و سومنات
اے کہ تری خودی ہی ہے راز حیات جاوداں اے کہ تری شہنشہی رشک ملوک شش جہات
اے کہ ترا یہ فلسفہ درس و پیام و ذکر و فکر اے کہ یہ درد و سوز و غم مظہر راز قومیات
اے کہ رموز بے خودی تیرے قلم کی رازدار اے کہ طریق رند و شیخ تیرے رموز و نظریات
اے کہ ترا مقام ہے چاند ستاروں سے بھی دور اے کہ ترا قیام ہے جائے دل و تصورات
اے کہ غلام غیر کی تو نے نگاہیں پھیر دیں بندہ حُر کے سامنے رکھ دئیے سب مشاہدات
اے کہ ترے لیے اگر کارِ جہاں دراز تھا ہم سے کیوں جلد موڑ لی تونے نگاہِ التفات

اعزازات
کون فرید فقیر پر اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے 1983ء میں خواجہ فرید ایوارڈ دیا گیا سرائیکی زبان تے ادب اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے 1988ء میں خواجہ فرید ایوارڈ دیا گیا بہاولپور دی تاریخ تے ثقافت پر حکومت پاکستان کے محکمہ اطلاعات و ثقافت جانب سے 1989ء میں جام درک ایوارڈ دیا گیا 1998ء میں خواجہ غلام فرید کے صد سالہ جشن کے موقع پر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے خواجہ فرید اور ان کے کلام کی تشریح و ترجمہ پر خواجہ فرید میڈل بعد از مرگ دیا گیا۔

Leave a reply