پاکستان کا بھگوڑا عادل راجہ بازنہ آیا، پاکستان دشمنی کی ساری حدیں پار کر لیں
عادل راجہ ایک مرتبہ پھر اپنے غیر ذمہ دارانہ اور پاکستان دشمن بیانات کے باعث خبروں میں ہے۔ عادل راجہ، جو اب بیرون ملک مقیم ہے، نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک متنازع پول کروایا جس میں اس نے جموں و کشمیر اور گلگت کے شہریوں سے سوال کیا کہ اگر اقوام متحدہ کی رائے شماری کے مطابق ان کو آزادی کا حق دیا جائے تو وہ کس ملک کے ساتھ جائیں گے، پاکستان یا بھارت؟
یہ سوال اس قدر حساس اور پاکستان کے خلاف تھا کہ اس پر پاکستانیوں کا ردعمل فوراً سامنے آیا۔ پاکستانی عوام نے عادل راجہ کے اس سوال پر شدید غصے کا اظہار کیا اور 86 فیصد شہریوں نے اس پول میں پاکستان کے ساتھ جانے کو ترجیح دی۔ اس کے باوجود، عادل راجہ نے اپنی پاکستان مخالف سرگرمیاں بند نہیں کیں اور بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے دشمنوں کی ترجمانی کرتا رہا۔
عادل راجہ پر پاکستان میں کئی مقدمات درج ہیں اور اس کا کورٹ مارشل بھی ہو چکا ہے۔ یہ شخص اپنی پاکستان مخالف سرگرمیوں کے ذریعے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی یہ سرگرمیاں صرف سیاسی نہیں بلکہ ملکی مفاد کے خلاف بھی ہیں۔پاکستانی عوام اور حکام کی جانب سے عادل راجہ کی ان حرکتوں پر شدید نکتہ چینی کی گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کوئی بھی فرد پاکستان کے خلاف اس قسم کی غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز سرگرمیاں نہ کر سکے۔یہ وقت ہے کہ پاکستانی حکومت اس بات کو سنجیدگی سے لے اور ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرے جو اپنے ذاتی مفادات کے لئے پاکستان کی بدنامی کا سامان کر رہے ہیں۔