عادل راجا نےپاک فوج کے سابق افسر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کے خلاف بنا کسی ثبوت ہتک آمیز الزامات لگانے کا اعتراف کیا اور معافی مانگ لی۔

عادل راجہ نے برطانیہ کی ہائی کورٹ میں پاک فوج کے سابق افسر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کی جانب سے دائر ہتکِ عزت کیس کے فیصلے کے بعد الزامات تسلیم کر تے ہوئے معافی مانگ لی،لراندن ہائی کورٹ کی جانب سے عادل راجا کو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر سے معافی مانگنے اور بھاری جرمانہ ادا کرنے کے حکم کے بعد انہوں نے الزامات تسلیم کرلیے ہیں۔

https://x.com/soldierspeaks/status/1999074614605971518?s=20

ایکس پر اپنی پوسٹ میں عادل راجا نے لکھا کہ 9 اکتوبر 2025 کے ایک فیصلے کے ذریعے مجھے لندن میں ہائی کورٹ نے راشد نصیر کو ان کے قانونی اخراجات کے علاوہ 50 ہزار پاؤنڈ ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا، اس بنیاد پر کہ میں نے 14 اور 29 جون 2022 کے درمیان ان کے بارے میں متعدد ہتک آمیز الزامات لگائے اور میرے پاس ان کے دفاع کا کوئی ثبوت موجود نہیں تھا-

عادل راجہ نے اس پیغام کے ساتھ برطانوی عدالت کے فیصلے کا لنک بھی شیئر کیا ہےلندن ہائی کورٹ کے جج جسٹس رچرڈ اسپیئر مین نے مقدمے کی سماعت کے بعد عادل راجا کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ویب سائٹ پر 28 دن تک معافی نامہ شائع رکھنے کا حکم دیا تھا۔

لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر(ر) راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور 87 لاکھ ہرجانہ اور بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں،عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ (9کروڑ 72 لاکھ روپے) بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے، عدالت پہلے ہی یہ قرار دے چکی ہے کہ عادل راجا کے الزامات بے بنیاد اور ہتک آمیز تھے۔

عادل راجہ نے لندن ہائی کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کی جانب سے لگائے الزامات کا الزامات ان کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں تھا انہوں نے ایکس، فیس بک، یوٹیوب اور ویب سائٹ پر بھی عدالتی فیصلے کا لنک بھی شائع کیا۔

Shares: