اسلام آباد ہائیکورٹ ،سی ایس ایس 2024کے نتائج جاری کرنے سے پہلے نئے امتحانات روکنے کی درخواست پرسماعت ہوئی،
چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن اختر نواز ستی عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے چیئرمین ایف پی ایس سی سے استفسار کیا کہ آپ کا کیا نام ہے؟ اور آپ کب ایف پی ایس سی کے چیئرمین بنے،چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے کہا کہ میرا نام اختر نواز ستی ہے اور میں 9 اکتوبر 2024 کو میں ایف پی ایس سی کا چیئرمین بنا،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلبا کو سی ایس ایس امتحانات کا فیصلہ کرنے سے پہلے نیا امتحان لینے پر تحفظات ہیں اور معاملہ ایف پی ایس سی کے پاس بھیجا تھا لیکن وہ آپ نے مسترد کر دیا،اختر نواز ستی نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے کمیشن کو جوائن کرنے سے پہلے سی ایس ایس 2025 کا اعلان کیا جا چکا تھا اور اگر سال 2025 کا امتحان ملتوی کیا جاتا ہے تو کئی سالوں کا شیڈول متاثر ہو گا۔ یہ ملتوی ہوا تو آئندہ سالوں میں امتحانات میں حصہ لینے والے طلبا متاثر ہوں گے جبکہ اس مرتبہ اسپیشل سی ایس ایس امتحان لیا گیا اس لیے نتائج چند ماہ تاخیر کا شکار ہوئے،انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ درخواست مسترد کر دی جائے تاکہ ہم امتحان لے سکیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ سی ایس ایس کے آئندہ امتحان کے بعد پچھلے نتائج نکالے گئے ہوں؟ سی ایس ایس کے ایک امتحان کا خرچہ کیا آتا ہے؟چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا کہ نہیں ایسا کبھی نہیں ہوا اور کوئی مخصوص اعداد و شمار میرے پاس نہیں ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 15 فروری سے امتحانات کا آغاز ہونے جا رہا ہے اور قانون ایف پی ایس سی کو اجازت دیتا ہے کہ اگر پچھلا نتیجہ نہ آئے تو اگلا امتحان لیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رزلٹ نہ آئے تو امتحان دیتے رہیں اور 2026 میں بھی دیدیں، 2027 میں بھی دے دیں اگر 15 دن پہلے بھی نتائج کا اعلان کر دیا جاتا تو یہ طلبا یہاں نہ کھڑے ہوتے اور طلبا نے تو یہ بھی دیکھنا تھا کہ کس سبجیکٹ میں کمزور ہیں، وہ تبدیل کر لیں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ طلبا کو تو پھر سبجیکٹ چُننے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا اور میں نے چیئرمین کو طلب کیا تو لگ رہا تھا کہ کہہ دینگے کل نتائج کا اعلان کر رہے ہیں۔ اختیار اتھارٹی کے پاس ہوتا ہے اس لیے معاملہ کمیشن کو بھیجا تھا اور طلبا کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں اس معاملے کو کوئی نہیں دیکھ رہا۔ مجھے امید تھی کہ آپ آ کر کہتے کہ ہم آج رات نتائج کا اعلان کر رہے ہیں۔
چیئرمین ایف پی ایس سی نے مؤقف اختیار کیا کہ میں اگر کر سکتا ہوتا تو میں کر دیتا لیکن یہ ممکن نہیں ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پھر جو آپ کے پاس اختیار تھا وہ آپ کو بھیجا تھا وہ کر لیتے،اختر نواز ستی نے کہا کہ کمیشن نے بیٹھ کر وسیع مفاد میں فیصلہ کیا کہ امتحان وقت پر لیا جائےاور سی ایس ایس 2024 کے نتائج کا اعلان اپریل کے آخری ہفتے میں کر دیا جائے گا۔ تاہم ہم کوشش کریں گے کہ اگر اس سے بھی کچھ پہلے ہو سکا تو کر لیں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں ان درخواست گزاروں کو پروٹیکشن کیسے دے رہے ہیں؟۔آپ نے عدالت میں نتائج سے متعلق ایک لفظ نہیں بولا۔چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن نے کہا کہ 2024 کے امتحانات کے نتائج کا اعلان اپریل 2025 میں کیا جائے گا۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اگر آپ آج کہتے کہ ہم نتائج کا اعلان کر رہے ہیں ہم درخواست نمٹا دیتے۔
چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا کہ سی ایس ایس سمیت ایف پی ایس سی ایک سال میں 9 امتحانات لے رہا ہے،ایف پی ایس سی میں 10 سے 15 فیصد امتحانات سی ایس ایس کے باقی 85 فیصد دوسرے امتحانات ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ آج جو درخواست گزار ہیں شائد 2027 میں وہ نہ ہوں۔رزلٹس لینا آپ کا حق ہے اور ایف پی ایس سی اسکو روک نہیں سکتی۔عدالت نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ رزلٹس کے ٹائم لائن لینا کونسا حق ہے؟ درخواست گزار ہی ملک کے مستقبل کو سنبھالیں گے،45 سال سے زیادہ عمر والا ہر شخص میری طرح ایگزاسٹ کر چکا ہے،پارلیمنٹ ، جوڈیشری اور ایگزیکٹو سب کلیپس کر چکے ہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدلیہ ریاست کا چوتھا ستون ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ عدلیہ کا ستون تو ہوا میں لٹک رہاہے،عدلیہ سمیت تمام ادارے ہوا میں ہیں۔موجودہ صورتحال کے باوجود پھر بھی مایوس نہیں ہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ایس ایس امتحانات کے نتائج سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا،