شان پاکستان
ازقلم: ایڈووکیٹ وحید اللہ اعوان (روڈہ)
پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد، ایمان کی حرارت اور قربانی کی بے مثال داستان ہے۔ اس وطن کا قیام علامہ اقبال کے خواب، قائداعظم محمد علی جناح کی بصیرت اور لاکھوں شہداء کے خون کی بدولت ممکن ہوا۔ پاکستان کی اصل شان اس کے آئین، نظریہ، جغرافیہ، ثقافت، زبانوں اور عوام کی حقیقی جدوجہد میں ہے۔

پاکستان چھ صوبوں اور متعدد قومی ثقافتوں کا گہوارہ ہے۔ پنجابیوں کی محبت، سندھیوں کی مہمان نوازی، پختونوں کی غیرت، بلوچوں کی روایات، سرائیکیوں کی شائستگی اور گلگت بلتستان والوں کا خلوص، سب مل کر پاکستان کو اکائی بناتے ہیں۔ تمام قومیتیں دستور 1973 کے سائے تلے ایک جھنڈے اور ایک عزم میں پروئی ہوئی ہیں۔

ہمالیہ سے لیکر بحیرہ عرب تک، پاکستان کے قدرتی وسائل اسے خطے کی معیشت کے لئے بہت خاص بناتے ہیں۔ دریائے سندھ، کوہِ ہندو کش، وادی کشمیر، بلوچستان کے معدنی ذخائر اور پنجاب کی زرخیز زمینیں ہمارے قومی فخر کا حصہ ہیں۔ یہی وسائل جب محنتی پاکستانی قوم کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہیں تو ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ہے اور ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں۔

پاکستانی افواج اس ملک کی عظمت اور سلامتی کی ضامن ہیں۔ ان کی جرات، شفقت اور نظم و ضبط عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ 1965 اور 1971 کی جنگیں، 1998 کے ایٹمی دھماکے، دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشنزیہ سب پاکستان کی خودمختاری، وقار اور دفاعی شان کا عملی ثبوت ہیں۔

پاکستان کے ادارے، جامعات، سائنسدان، کھلاڑی اور فنکار بھی اس ملک کی بین الاقوامی شناخت کو چار چاند لگاتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالسلام، عبدالقدیر خان، ارمونا خان، جہانگیر خان، دنیا بھر میں وطن کا نام روشن کرتے ہیں۔ کرکٹ ورلڈکپ 1992، اسکواش میں لگاتار فتوحات، اور نوبل پرائز،یہ سب پاکستان کے قابل فخر لمحات ہیں۔

ثقافت اور ادب میں پاکستان نے اردو، پنجابی، سندھی، پشتو، بلوچی اور سرائیکی زبانوں میں ایسے شاہکار تخلیق کیے جو آج بھی دلوں کو گرما دیتے ہیں۔ فیض احمد فیض، حبیب جالب، پروین شاکر، صوفیانہ کلام اور قوالی ہمارے معاشرتی سرمائے کی لازوال دولت ہیں۔

ملک کے شہری اور دیہی علاقوں میں علم و ہنر کا پھیلاؤ، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں نوجوانوں کی ترقی، نمل، پنجاب یونیورسٹی، قائداعظم یونیورسٹی، لمز وغیرہ ملک کے علمی وقار کی علامتیں ہیں۔

پاکستان کے عوام مشکل حالات میں بھی پرامید، باوقار اور محنتی ہیں۔ قدرتی آفات جیسے سیلاب یا زلزلے کے وقت پاکستانی قوم نے ہمیشہ اتحاد، ایثار اور یکجہتی کا عملی مظاہرہ کیا ہے۔ عشرہ بدر عشرہ، مشکل لمحوں میں ہلال احمر، الخدمت اور ایدھی فاؤنڈیشن جیسی تنظیمیں انسانیت نوازی میں ہمیشہ آگے رہی ہیں۔

شانِ پاکستان، اس کے آئینی ادارے، عدلیہ، پارلیمان، آزاد میڈیا، اور باخبر سول سوسائٹی بھی ہیں۔ یہ سب مل کر جمہوریت اور آئین کی سربلندی کے لئے کوشاں ہیں۔

پاکستان کی مذہبی اور روحانی تاریخ میں صوفیائے کرام، علماء اور مشائخ کی تعلیمات سماجی ہم آہنگی اور بین المسالک اتحاد کی بنیاد ہیں۔ داتا گنج بخش، سرہندی مجدد الف ثانی، شاہ عبدالطیف بھٹائی جیسے بزرگ ہستیاں پاکستان کی روحانی پہچان ہیں۔

آج کا پاکستان تعلیم، ٹیکنالوجی اور امن کے خواب کے ساتھ اپنی عظمت کے سفر پر گامزن ہے۔ ہر پاکستانی چاہے وہ وطن میں ہو یا بیرون ملک، اپنے ملک کی عزت اور ترقی کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔

آخر میں یہی کہوں گا: پاکستان کی عظمت صرف اس کے رقبے یا آبادی میں نہیں، بلکہ اس کے عوام کی جرات، دانش، حب الوطنی، اصول پسندی اور خدا پر توکل میں ہے۔ ہمارے نوجوان پاکستان کی شان ہیں، آج اور کل بھی۔

اللہ تعالیٰ پاکستان کو سلامتی، ترقی اور استحکام عطا کرے۔(آمین)

Shares: