ایمنڈ کا پیمرا کے نوٹسز کیخلاف شدید ردعمل، سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کا معاملہ زیر غور
ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائیریکٹرز (ایمنڈ) نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری کیے گئے نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ ایمنڈ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز کو پیمرا کی جانب سے مسلسل اعلانیہ اور غیراعلانیہ پابندیوں کے احکامات کا سامنا ہے۔ یہ پابندیاں خاص طور پر حالیہ دہشتگردی کے واقعے کی کوریج کے تناظر میں عائد کی گئی ہیں، جس کے تحت کئی ٹی وی چینلز کو شوکاز نوٹسز دیے گئے ہیں۔ ایمنڈ نے شوکاز نوٹسز کو غیر قانونی سنسرشپ کا اطلاق قرار دیتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی کہ چینلز نے اس واقعے کی انتہائی ذمہ دارانہ کوریج کی ہے، جو قومی و معاشرتی مفاد کے عین مطابق ہے۔
ایمنڈ کے اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ چینلز نے حکومتی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا موقف عوام تک پہنچانے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی روانی اور بندش کے بارے میں بھی ناظرین کو آگاہ کیا۔ ایمنڈ نے اس بات پر زور دیا کہ تمام معلومات عوام تک پہنچانا میڈیا کا فرض اور عوام کا حق ہے، جسے وہ ذمہ داری کے ساتھ ادا کر رہے ہیں۔ ایمنڈ نے کہا کہ بلا تفریق نوٹسز جاری کرنا بدنیتی کی علامت اور ناقابل قبول ہے۔ اگر کسی چینل نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تو اسے قانون کے مطابق دیکھا جا سکتا ہے۔ ایمنڈ نے دیگر میڈیا تنظیموں سے رابطے کے ساتھ ساتھ اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جس میں عدالتوں سے رجوع کرنے سمیت تمام آپشنز پر غور کیا جائے گا۔
سندھ ہائی کورٹ میں عدالتی رپورٹنگ پر پابندی کی سماعت
دوسری جانب، سندھ ہائی کورٹ نے عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کے خلاف درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ دورانِ سماعت، عدالتِ عالیہ نے پیمرا کے وکیل سے سوال کیا کہ اگر سماعت کے دوران عدالت کے ریمارکس رپورٹ ہوتے ہیں تو کیا یہ غلط ہے؟ پیمرا کے وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ عدالتی پیچیدگیاں عام آدمی کو سمجھ نہیں آتیں، اور ان کے مطابق، یہ صورتحال معاشرے میں بے چینی پھیلانے کا سبب بن سکتی ہے۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عامر فاروق نے جواب دیا کہ اگر عوام کو یہ نہیں بتایا جائے گا کہ کیا ہو رہا ہے تو انہیں بے چینی سے کیسے بچایا جا سکتا ہے؟
عدالت نے مزید کہا کہ لوگوں کا جاننا حق ہے کہ عدالت میں کیا چل رہا ہے، اور اگر کچھ عدالت میں ہو رہا ہے تو اسے عوام تک پہنچانا ضروری ہے۔ معیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ پیمرا کو بغیر کونسل آف کمپلینٹ کے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے، اور اس کے چیئرمین کو بھی بورڈ کی مشاورت کے بغیر ازخود فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ یہ تمام صورتحال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایمنڈ نے پیمرا کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جو کہ میڈیا کے آزادی کے حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ اس صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر، ایمنڈ کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کے امکانات پر غور کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے عدالتی رپورٹنگ پر پیمرا کی پابندی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔