افغان قونصلیٹ جنرل نے پاکستان کے قومی ترانے کے احترام میں کھڑے نہ ہونے کے معاملے میں بے حرمتی اور بے توقیری کی خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔ افغان قونصلیٹ کے ترجمان نے وضاحتی بیان میں کہا کہ ان کا مقصد پاکستانی قومی ترانے کی توہین کرنا ہرگز نہیں تھا۔ترجمان نے وضاحت کی کہ قونصل جنرل نے قومی ترانے کے دوران کھڑے نہ ہونے کی وجہ یہ بیان کی کہ ترانہ میوزک کے ساتھ چل رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ افغان قونصلیٹ نے اپنے قومی ترانے کے میوزک کے ساتھ چلنے پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، اور اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے قونصل جنرل نے کھڑے ہونے سے گریز کیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ اگر قومی ترانہ بغیر میوزک کے چلایا جاتا یا اسے بچے پیش کرتے، تو قونصل جنرل یقینی طور پر کھڑے ہوتے اور اپنے سینے پر ہاتھ بھی رکھتے۔ "پاکستان یا اس کے قومی ترانے کی توہین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،” ترجمان نے کہا۔یہ وضاحت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پشاور میں افغان قونصلیٹ کے قونصل جنرل نے رحمت اللعالمین کانفرنس میں شرکت کے دوران اس معاملے پر احتجاج کا سامنا کیا۔ پاکستان کے اعلیٰ سرکاری حکام نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ سفارتی ماہرین کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ افغان قونصلیٹ کے اہلکار کو ناپسندیدہ قرار دے کر پاکستان سے واپس بھیجا جائے، تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچا جا سکے اور دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید خرابی نہ ہو۔یہ واقعہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نیا تنازعہ پیدا کر سکتا ہے، اور اس کی وجہ سے سفارتی سطح پر مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا امکان ہے۔
Shares: