پشاور،باغی ٹی وی (نصیب شاہ شنواری)سامان سے لوڈ پاکستانی ٹرکوں کو ایک ہفتے تک روک لیا جاتا ہے،پاکستانی ٹرکوں کوجلد آنے کی اجازت دی جائے،ضیاء الحق سرحدی
افغان قونصلیٹ پشاور کے قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر کے درمیان پاک افغان باہمی تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں درپیش مسائل کے دیر پا حل اور رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے باہمی مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق رائے ہو ا ہے۔
یہ ملاقات گزشتہ روز افغان قونصلیٹ پشاور کے آفس میں ہوئی،ملاقات میں پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(PAJCCI) کے کوآرڈینیٹر ضیاء الحق سرحدی،سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (SCCI)کے سابق سینئر نائب صد ر انجینئر منظور الٰہی ، مدیر ٹرانسپورٹ افغان قونصلیٹ سید محمد فائز ،سابق ڈپٹی کمرشل اتاشی ڈاکٹر حمید فاضل خیل اور پروٹوکول آفیسر شاہد اللہ ظہیر بھی شامل تھے۔
ضیاء الحق سرحدی جو کہ فرنٹیئر کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن(FCAA) خیبرپختونخوا پشاور کے صدر بھی ہیں نے اجلاس کو بزنس کمیونٹی ، تاجروں، صنعت کاروں ، ایکسپورٹر، ٹرانسپورٹر اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ، افغا ن ڈاکومنٹ علم وخبر کی پشاور میں دوبارہ بحالی ،دونوں ملکوں کے مابین لیزان کمیٹی کا قیام اور دیگر مسائل سے تفصیلاً آگاہ کیا اور مسائل کے حل کے لئے مختلف تجاویزدیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ایک سال کی مدت کے لئے پاسپورٹ اور ویزاکی ضرورت کے بغیر ٹرانسپورٹ کو ٹیمپراری ایڈمیشن ڈاکومنٹس (TAD) کے نفاذ کی اجازت دے دی ہے جس میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈکے ٹرکوں کو شامل نہیں کیا گیا ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پاک افغان کی باہمی تجارت امپورٹ ایکسپورٹ کے ساتھ ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ کو بھی اس میں شامل کیا جائے ۔
اس موقع پر انجینئر منظور الٰہی نے کہا کہ اس وقت افغانستان سے سوپ سٹون، کوئلہ ، کاٹن کے علاوہ دیگردوسری اشیاء بھی کافی تعداد میں افغانی اور پاکستانی ٹرکوں میں آرہی ہیں جبکہ پاکستانی ٹرکوں میں جو سامان آتا ہے ان کو ایک ایک ہفتہ روک لیا جاتا ہے لہٰذا پاکستانی ٹرکوں کو بھی جلد سے جلد آنے کی اجازت دی جائے۔
اس موقع پرسابق ڈپٹی کمرشل اتاشی اور مدیر ٹرانسپورٹ نے بھی اپنی اپنی تجاویز اور آرا سے آگاہ کیا جبکہ افغان قونصل جنرل اورقونصلیٹ کے سفارت کاروں نے پاکستان کی جانب سے ٹرانسپورٹ سے متعلقہ مسائل بالخصوص طورخم بارڈر پر غیر ضروری غیر رجسٹرڈ چیکنگ پوائنٹس اور افغان ٹرانسپورٹر کو مختلف طریقوں سے ہراساں کرنے کے واقعات سے بھی آگاہ کیا، ایف بی آر کی طرف سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز کو کراچی میں کراس ٹفنگ کے ذریعے مقامی کنٹینرز میں لوڈ کرنے کے احکامات ہونے کے باوجود عمل درآمد نہ ہو سکا جس کی وجہ سے افغانی تاجروں کو لاکھوں روپے کا ڈی ٹینشن چارج دینا پڑ رہا ہے۔
اس موقع پر ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ پاک افغان باہمی تجارت کے فروغ ملکی معیشت کے استحکام وترقی کے لئے ناگزیر ہے۔جبکہ افغانستان سمیت علاقائی تجارت میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات اٹھائے جائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان باہمی تجارت کے حجم میں کافی کمی واقع ہوئی ہے جو کہ دونوں ممالک کی معیشت کے لئے سود مند نہیں ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان باہمی تجارت تعلقات کو مزید بہتر بنانے اور مستحکم کرنے کے لئے ایک مشترکہ روڈمیپ حکمت عملی تشکیل دیں اور مشترکہ کوششوں اور اقدامات کے ذریعے بارڈرز کو دونوں اطراف پر تاجروں ، امپورٹرز، ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں کیونکہ پاکستان کی ترقی اور معاشی خوشحالی کا انحصار افغانستان اور علاقائی تجارت پر ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ جس طرح افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں منسٹری آف کامرس اسلام آباد نے ایک لیزان کمیٹی تشکیل دی ہوئی ہے اسی طرح افغان قونصلیٹ ایک لوکل پاک افغان باہمی تجارت مشترکہ لیزان کمیٹی تشکیل دے تاکہ دونوں جانب کی تجارت کو فروغ حاصل ہو۔ اس لئے حکومت کو چاہیے کہ پاک افغان باہمی تجارت اور وسطی ایشیا ممالک کے ساتھ ایکسپورٹ کو بڑھانے کے لئے تاجروں کو سہولیات اورخصوصی مراعات کا اعلان کریں اور تمام مسائل کو ایک مشترکہ لائحہ عمل کے تحت حل کئے جائیں ۔
اس موقع افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس کے کوآرڈینیٹر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی کاوشوں کو سراہا اور پاکستان افغانستان کے تاجروں کے درمیان مشترکہ اجلاس کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا جس میں پاک افغان جائنٹ چیمبر اور افغان قو نصلیٹ مشترکہ اقدامات کے لیے لائحہ عمل تیار کرنے بحث کریں گے۔